آئی ایم ایف ایسی چیزیں منوانا چاہتا ہے جس پر سرینڈر نہیں کر سکتے، خواجہ آصف

ہم نے آئی ایم ایف کی تمام تر شرائط پوری کر دیں لیکن اس کے باوجود پروگرام میں تاخیر کی جا رہی ہے، وزیر دفاع کی گفتگو

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے ایک بیان میں انکشاف ہوا ہے کہ آئی ایم ایف ایسی چیزیں منوانا چاہتا ہے جس پر سرینڈر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کی تمام تر شرائط پوری کر دیں لیکن اس کے باوجود پروگرام میں تاخیر کی جا رہی ہے۔ آئی ایم ایف کو ہمارے حالات بھی دیکھنے چاہئیں کہ ہم کتنا بوجھ عوام پر ڈال سکتے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما مفتاح اسماعیل سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وہ روزانہ پارٹی پر تنقید کر رہے ہوتے ہیں، ان کو پارٹی میں آ کر اپنا مؤقف رکھنا چاہیے، وہ پارٹی میں تجویز دے سکتے تھے اس کو پارٹی تسلیم کرے یا نہ کرے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا جماعتوں پر اچھے برے وقت آتے رہتے ہیں، شاہد خاقان عباسی نے مشکل وقت میں نوازشریف کا ساتھ دیا۔
ادھر مسلم لیگ ن کے نومنتخب صدر وزیراعظم شہبازشریف نے اسحاق ڈار پر تنقید کرنے والوں کو نشانے پر رکھ کر لیا۔ اسلام آباد ن لیگ کے مرکزی جنرل کونسل اجلاس سے کلیدی خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ کچھ لوگ اسحاق ڈارکی ٹانگیں کھینچ رہےہیں اسحاق ڈارکیخلاف جوباتیں کررہےہیں انہیں پارٹی میں رہنےکا کوئی حق نہیں۔ وزیراعظم نے مفتاح اسماعیل کا نام لیے بغیر کہا کہ اسحاق ڈار دن رات محنت کر رہے ہیں اور معاشی صورتحال بہتر کر رہے ہیں اور دوسری طرف کچھ لوگ ان پر تنقید کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی جگہ اسحاق ڈار کو لندن سے بلا کر وزیر خزانہ بنایا گیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ نہ ہونے اور ڈالر کی قیمت بے قابو ہونے سمیت دیگر معاشی پالیسیوں پر مفتاح اسماعیل کڑی تنقید کرتے آرہے ہیں۔ آج جب مسلم لیگ ن کی مرکزی جنرل کونسل کے اجلاس میں پارٹی قیادت کے عہدوں کا اعلان کیا گیا تو شہبازشریف دوبارہ مسلم لیگ ن کے بلامقابلہ صدر منتخب ہوئے جب کہ احسن اقبال بلامقابلہ مرکزی سیکرٹری جنرل منتخب ہوئے۔
سابق وزیراعظم اور ن لیگ کے مرکزی رہنمام شاہد خاقان عباسی کو پارٹی کا کوئی عہدہ نہیں دیا گیا اور نہ ہی مفتاح اسماعیل کو کوئی عہدہ ملا ہے۔ مریم نواز مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر منتخب ہوئیں۔ ان عہدوں پر کسی بھی دوسرے امیدوار نے کاغذات جمع نہیں کروائے تھے۔