دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز عملدرآمد کیس،عدالت کا آڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈز کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کا حکم

عوام کو بتائیں گے ان کے فنڈز سے کون سی مشینری خریدی گئی،ملک میں مالی مشکلا ت پر تشویش ہے،چیف جسٹس پاکستان کے ریمارکس

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے ڈیمز عملدرآمد کیس میں آڈیٹر جنرل کو ڈیم فنڈز کے ریکارڈ کا جائزہ لینے کا حکم دے دیا، عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیم فنڈز کا تمام ریکارڈ آڈیٹر جنرل کو فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی،عدالت نے وفاقی حکومت کو دونوں ڈیمز کیلئے فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کر دی، اور ریمارکس دئیے کہ اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ڈونرز اور سرمایہ کاری کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عوام کو بتائیں گے ان کے فنڈز سے کون سی مشینری خریدی گئی،ملک میں مالی مشکلا ت پر تشویش ہے اور ایسے اقدامات کرنے ہیں جن پر اخراجات کم ہوں،اچھی قومیں چیلنجز کا سامنا کرتی ہیں۔
واپڈا کے وکیل نے بتایا کہ پاور ڈویژن پر واپڈا کے 240 ارب واجب الادا ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پاور ڈویژن واپڈا کو کیوں ادائیگی نہیں کر رہا؟ سیکرٹری پاور ڈویژن نے عدالت میں بتایا کہ بجلی کی مد میں وصولیوں پر 400 ارب خسارے کا سامنا ہے،گردشی قرضہ 2 کھرب 600 ارب سے تجاوز کر گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اسی وجہ سے آئی ایم ایف نے خدشات کا اظہار کیا ہے،اگر آپ سے یہ کمپنیاں نہیں چلتیں تو نجکاری کیوں نہیں کر دیتے؟بجلی تقسیم کار کمپنیاں ان کو دے دیں جو چلا سکیں،آڈیٹر جنرل ڈیم فنڈز کو چیک کریں کہ کوئی بے ضابطگی تو نہیں ہوئی؟ سیکریٹری پاور ڈویژن نے مزید بتایا کہ کنڈے ڈال کر بجلی چوری کی جاتی ہے جس میں ہمارے اپنے لوگ بھی ملوث ہوتے ہیں،بجلی چوروں کیخلاف کارروائی بھی مناسب انداز میں نہیں کی جاتی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈسکوز کا یہ حال ہے تو نجکاری کیوں نہیں کر دیتے؟۔ سیکریٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے سرکلر ڈیٹ میں بہتری آئی ہے، بجلی قیمت خرید اور فروخت میں سالانہ 400 ارب روپے کا شارٹ فال ہے،۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے یقینی بنائیں کہ ڈیمز منصوبے کو اس سارے عمل میں نقصان نہ ہو،بعدازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔