سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کیخلاف پہلے سے کوئی بھی حکم جاری کرنے سے انکار کر دیا

اٹارنی جنرل کو عمران خان کے سابقہ احتجاج سے متعلق عدالتی حکم پر جمع شدہ ایجنسیوں کی رپورٹ فراہم کرنے کا حکم،سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ نے لانگ مارچ کے خلاف پہلے سے کوئی بھی حکم جاری کرنے سے انکار کردیا اور ریمارکس دئیے ہیں کہ حکومت قانون کے مطابق صورتحال سے نمٹ سکتی ہے،جب ہجوم آئے گا اور قانون کی خلاف ورزی ہوگی تب ہی ہم مداخلت کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف وفاقی حکومت کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی۔سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے کہا کہ وزارت داخلہ نے عمران خان کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست ہے،سپریم کورٹ میں عمران خان نے لانگ مارچ کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی تھی، اس درخواست کی سماعت کے دوران عدالت کو یقین دہانی کرائی گئی لیکن یقین دہانی کے باوجود عمران خان نے کارکنان کو ڈی چوک کی کال دی۔
اشتر اوصاف نے کہا کہ میری عدالت سے عبوری حکم کی بھی استدعا ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا عبوری حکم جاری کریں؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کو جہاد قرار دے رہے ہیں، عمران خان تعلیمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں جارہے ہیں،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ لوگوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات اٹھانا انتظامیہ کی ذمہ داری ہے،کوئی آ کر کہہ دے کہ عمران خان کا لانگ مارچ کا کوئی ارادہ نہیں، کیا آپ چاہتے ہیں ہم دوسری بار ان سے یقین دہانی لیں؟ انتظامیہ اپنے آپ کو صورتحال کے لیے مکمل تیار کرے،جب کسی بھی طرف سے قانون کی خلاف ورزی ہوگی تو مداخلت کریں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قرار دیا کہ اگر کسی سیاسی لیڈر نے ہمارے حکم کی خلاف ورزی کی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ بعد ازاں عدالت نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت آئندہ بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو عمران خان کے سابقہ احتجاج سے متعلق عدالتی حکم پر جمع شدہ ایجنسیوں کی رپورٹس فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں