افغانستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے،عالمی بینک

واشنگٹن(نیوز ڈیسک) عالمی بینک نے کہا ہے کہ افغانستان کی فی کس آمدنی میں گزشتہ سال کے آخری مہینوں میں تقریباً ایک تہائی کمی واقع ہوئی ہے، جس سے 2007 کے بعد سے حاصل ہونے والی ملک کی اقتصادی پیش رفت ختم ہو گئی ہےلہذا افغانستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق عالمی بینک نے ایک بیان میں کہا کہ افغانستان کا امداد پر منحصر خدمات کا شعبہ بحران کی زد میں ہےجس کی وجہ سےنیم شہری ملازمتوں اور آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے۔
عالمی بینک نے کہا کہ سیاسی بحران نے افغانستان میں تقریباً دو دہائیوں کی کامیابیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ ملک کو شدید غربت کی طرف لے جائے گا اور اگر یہ صورتحال اسی طرح برقرار رہی تو 2020اور 2022کے درمیان فی کس مجموعی ملکی پیداوار 30فیصد تک کم ہو جائے گی۔

عالمی بینک کے اعدادوشمار سے واضح ہے کہ موجودہ حالات میں بین الاقوامی امداد صرف انسانی ضروریات اور بنیادی خدمات تک محدود ہونے کے باعث افغانستان کی معیشت سنگین صورتحال سے دوچار ہے، آمدنی جمود کا شکار رہے گی اور توقع ہے کہ 2022 کے دوران معیشت مزید سکڑ جائے گی۔

ورلڈ بینک نے کہا کہ افغانستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ افغان حکومت کو انسانی حقوق باالخصوص اضافی بین الاقوامی امداد اور رہنمائی حاصل کرتے ہوئے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کوحاصل کرنے کے حقوق کا احترام کرنا چاہیےاور بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ ہر حال میں افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق کی حمایت جاری رکھے۔دوسری جانب افغانستان کے نائب وزیر اقتصادیاتعبدالطیف نظری نے کہا ہے کہ وزارت اقتصادیات معیشت کو کنٹرول کرنے اور اس میں بہتری لانے کا سٹریٹجک منصوبہ رکھتی ہے جس میں تجارت اور عبوری تجارتی گزرگاہ پر توجہ دی گئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں