وزارت خزانہ کا کھادوں پر سبسڈی بڑھانے سے انکار

وزارت خزانہ نے ملک کی مخدوش معاشی صورت حال کو جواز بناکر مختلف اقسام کی کھادوں پر سبسڈی بڑھانے سے انکار کردیا ہے۔

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں وزارت غذائی تحفظ نے بتایا کہ رواں سیزن کے دوران پنجاب اور بلوچستان میں گندل کی بوائی کا رقبہ کم ہوا ہے۔ اس کے علاہو دیگر فصلوں کی کاشت میں بھی 7 سے 10 فیصد کمی ہوئی ہے۔
وفاقی وزارت کے مطابق کاشتکاری کے رجحان میں کمی کی وجہ کھادوں کی قیمت میں بے انتہا اٖاجہ اور فصلوں پر بڑھنے والے اخراجات ہیں۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان میں کاشتکاروں کی مجموعی ضرورت کی 84 فیصد کھاد مقامی تیار کردہ ہوتی ہے جب کہ باقی حصہ بیرون ملک سے درآمد کیا جاتا ہے۔
وزارت غذائی تحفظ نے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو تجویز پیش کی کہ اگر فاسفیٹ کھاد پر کاشکاروں کو دی جانے ولای سبسڈی بڑھادی جائے ۔ کھاد کا متوازن استعمال زراعت کے شعبے میں ہماری پیداواری صلاحیت کو بڑھا سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں کاشتکار برادری کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا۔
اجلاس کے دوران وزارت خزانہ نے ملک کی مخدوش معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف سے معاہدے کی شرائط کو جواز بناکر فاسفیٹ اور پوٹاش کھادوں پر سبسڈی بڑھانے سے انکار کر دیا ہے۔
وفاقی وزارت خزانہ نے زور دیا ہے کہ صوبے اپنی طرف سے کسانوں کو سبسڈی فراہم کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں