ایران کے ساتھ بڑے پیمانے پر بارٹر ٹریڈ شروع کرنا قابل ستائش ہے ،ایف پی سی سی آئی

اسٹیٹ بینک نے پابندیوں سے متعلق خدشات کو لے کر ایران کے ساتھ بینکنگ چینلز کے خلاف مشورہ دے کر وزارت تجا رت کو مس گا ئید کیا،میاں ناصر حیات مگوں

کراچی(کامرس ڈیسک) صدر ایف پی سی سی آئی میاں ناصر حیات مگوں نے ایران کے ساتھ بڑے پیمانے پر بارٹر ٹریڈ شروع کرنے کی وزارت تجارت کی کوششوں کو سراہا ہے۔ تاہم انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے طرز عمل سے متعلق اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار کیا ہے کہ وہ رکاوٹیں پیدا کر رہے ہیں اور اس کے لیے بے عملی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
ناصر حیات مگوںنے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے پابندیوں سے متعلق خدشات کو لے کر ایران کے ساتھ بینکنگ چینلز کے خلاف مشورہ دے کر وزارت تجا رت کو مس گا ئید کیاہے اور ساتھ ہی ساتھ بارٹر ٹریڈ کے لیے اس کے واجب اور مطلوبہ سہولتی کردار کی پیشکش بھی نہیں کی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ کسی بھی اسٹیٹ بینک کو تجارت اور معاشی ترقی کو بڑھاوا دینا چاہیے اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرح رکاوٹ نہیں بننا چاہیے۔

میاں ناصر حیات مگوں نے کہا کہ جب یورپ، بھارت اور چین ایران کے ساتھ بارٹر ٹریڈ کر سکتے ہیں تو پاکستان ایسا کیوں نہیں کر سکتا جبکہ پاکستان طویل سرحد اور جغرافیائی قربت کی وجہ سے دوسرے تمام ممالک اور خطوں کے مقابلے میں زیادہ بہتر پوزیشن میں ہے۔بلوچستان سے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر ناصر خان نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کے ساتھ بارٹر ٹر یڈ اور دونوں برادر ممالک کے سرحدی علاقوں میں بڑے بڑے با ہمی بازاروں کا ہونا پاکستان کے قومی مفاد میں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ گورنر اسٹیٹ بینک کے طرز عمل کو قومی مفاد کے خلاف اور پاکستان کی معاشی ترقی اور خوشحالی کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔ ناصر خان نے مزید کہا کہ پاکستانی برآمد کنندگان ایران کو بڑی مقدار میں چاول، گوشت، ادویات، سر جیکل آلات اور ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کر سکتے ہیں اور یہ مقدار سالانہ پانچ ارب ڈالر کے برابر یا اس سے بھی زیادہ ہو سکتی ہی؛ جس کے نتیجے میں لازماً لاکھوں ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ ناصر خان نے مزید کہا کہ موجودہ گورنر اسٹیٹ بینک امپورٹڈ ہیں اور پاکستانی مفادات کا خیال نہیں رکھتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پاکستانی مالی معاملات کی نگرانی کے لیے ایک ڈائی ہارڈ پاکستانی کی ضرورت ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں