مِس فرانس مقابلے کی رنراپ دوشیزہ کے ساتھ یہود مخالف بدسلوکی پرسات افراد کوجرمانہ

ملزمان نے مِس فرانس کے حالیہ مقابلے کی رنراپ دوشیزہ کے خلاف سوشل میڈیا پریہود مخالفت کی بنا پر مہم چلائی تھی،رپورٹ

پیرس (شوبز ڈیسک) فرانس میں ایک عدالت نے سوشل میڈیا پرمقابلہ حسن میں شریک دوشیزہ کے ساتھ یہودمخالف ناروا سلوک کے الزام میں سات افراد پر جرمانہ عاید کیا ہے۔ان افراد نے مِس فرانس کے حالیہ مقابلے کی رنراپ دوشیزہ کے خلاف سوشل میڈیا پریہود مخالفت کی بنا پر مہم چلائی تھی۔میڈیارپورٹس کے مطابق دسمبر میں مس فرانس کے ٹائٹل کے لیے مقابلے میں آنے والی اپریل بینایوم نے یہ کہا تھا کہ ان کے والد اسرائیلی نژاد ہیں۔
اس تقریب میں وہ یہ انکشاف کرنے کے بعد نفرت انگیز پیغامات کا موضوع اور ہدف بن گئی تھیں۔اس پر بعض نے ان کے والد کے بارے میں لکھا کہ ہٹلر اس کے بارے میں کیوں بھول گیا اوریہودی کو ووٹ نہ دوجیسے توہین آمیزجملے ٹویٹر پر پوسٹ کیے گئے ہیں۔

سیاست دانوں اور انجمنوں نے مذہب کی بنیاد پر کیے گئے ان حملوں کی مذمت کی ۔پیرس میں قائم اس عدالت نے سات مدعاعلیہان، چار خواتین اور تین مردوں، کو 300 سے 800 یوروتک جرمانے ادا کرنے کا حکم دیا ہے اور اس کیس میں ماخوذ آٹھویں مشتبہ شخص کوبری کردیاہے۔

عدالت کو پتا چلا کہ اس کے ٹویٹ میں براہ راست بینایوم کو نشانہ نہیں بنایا گیا تھا۔مقدمے کی سماعت کے دوران ملزمان نے ان پیغامات کو شائع کرنے کا اعتراف کیا لیکن اس بات کی تردید کی کہ وہ یہودمخالف ہیں ۔بعض کا کہنا تھا کہ وہ فلسطینیوں کے نصب العین اور حق خودارادیت کا دفاع کررہے تھے۔لیکن عدالت نے قراردیا کہ ان پوسٹوں میںکسی شخص کواس کی اصلیت کی وجہ سے مسترد کیا گیا ہے یا اس کے مفروضہ مذہب کی وجہ سے بے زاری کا اظہار کیا گیا ہے اوران افراد نے براہ راست بیانیوم کو نشانہ بنایا ہے۔
ان ساتوں افراد سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ مدعیوں میں شامل نسل پرستی اور یہود دشمنی کے خلاف کام کرنے والی کئی تنظیموں کو ایک یورو فی کس ہرجانہ ادا کریں۔ان میں سے چار کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ دو روز تک شہریت کی کلاس میں شرکت کریں کیونکہ عدالت کے مطابق وہ اپنے اقدامات کی سنگینی کو پوری طرح نہیں سمجھ سکے ہیں۔ایم آر اے پی نسل پرستی مخالف ایسوسی ایشن کے وکیل ژاں لوئس لیگارڈ نے ان سزاں کوہلکا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اب بھی تعلیمیہیں۔انھوں نے کہا کہ فیصلے سے پتاچلتا ہے کہ آپ انٹرنیٹ کے پیچھے یا ٹویٹر کے پیچھے نہیں چھپ سکتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں