چین ایک کامیاب’’تمدنی ملک‘‘ہے، بر طا نوی اسکا لر

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) معروف برطانوی اسکالر مارٹن جیکس نے کہا ہے کہ چین کی ترقی کی کامیابی کو سمجھنے کے لیے چینی تہذیب وتمدن کی خصوصیات کو سمجھنا چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ چین نہ صرف ایک قومی ریاست ہے بلکہ ایک تمدنی ریاست بھی ہے۔ایک انٹرویو میں مارٹن جیکس نے کہا کہ چین کی ترقی کی کامیابی کو سمجھنے کیلئے چینی تہذیب وتمدن کی خصوصیات کو سمجھنا چاہیے اور یہ سمجھنا چاہیے کہ چین نہ صرف ایک قومی ریاست ہے بلکہ ایک تمدنی ریاست بھی ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ مغرب میں بہت سے لوگ چین کو مغربی انسانی حقوق اور دیگر اقدار کو قبول کرنے پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں ان کے لئے چین کو صحیح معنوں میں سمجھنا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔

انہوں نے تجویز کیا کہ اگر مغربی ممالک واقعی چین کو سمجھنا چاہتے ہیں کہ چین وبا سے لڑنے میں کیوں کامیاب ہوا ہے تو انہیں سب سے پہلے کنفیوشین ازم کو سمجھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے سیاسی نظام نے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ تسلسل دکھایا ہے اور اس نے ایک باصلاحیت قیادت کرنے والی ٹیم اور حکمرانی کی عمدہ صلاحیتوں رکھنے والا گروپ تشکیل دیا ہے۔ تاریخی نکتہ نظر سے ، 1978 سے لے کر آج تک ، چینی حکومت نے اپنے مشن کو شاندار طریقے سے پورا کیا ہے۔ میں یہ بھی شامل کرنا چاہتا ہوں کہ سیاسی جماعتوں کی خود تجدید اور اصلاحات بہت ضروری ہے ، اور میرے خیال میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا نے اب تک اس حوالے سے بہت اچھا کام کیا ہے۔
چین ، سی پی سی کی قیادت میں ، بلاشبہ ایک بہت اچھے دور سے گزر رہا ہے اور ممکن ہے کہ بہترین دور میں ہے۔ یہ چین کی طویل تاریخ کے کندھوں پر کھڑے ہو کر حاصل کیا گیا۔ چین کی تاریخ سے حاصل کردہ دانش کی وجہ سے سی پی سی اپنی ابتدائی غلطیوں کو درست کرنے اور حکمرانی کا ایک کامیاب طریقہ تلاش کرنے میں کامیاب رہی۔چینی تہذیب کی خصوصیات خود بھی ایک بہت اہم پہلو ہے۔
چین نہ صرف ایک قومی ریاست ہے ، یہ ایک تمدنی ریاست بھی ہے۔اگر آپ یہ نہیں سمجھتے تو آپ واقعی چین کے بارے میں کسی مسئلے کو نہیں سمجھ سکیں گے۔انہوں نے کہا کہ 1949 سے 1978 تک اور اب ، چین میں جو تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں وہ ناقابل تصور اور عظیم ہیں۔ میری رائے میں ، کمیونسٹ پارٹی آف چائنا جدید انسانی دنیا کی سب سے کامیاب سیاسی تنظیم ہے ، اور یہ دوسری سیاسی جماعتوں سے بہت آگے ہے۔
مغرب اکثر سی پی سی کا سابق سویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی سے موازنہ کرتا ہے ، لیکن دونوں میں بہت بڑا فرق موجود ہے۔سی پی سی نے خود تجدید اور خود کو از سر نو تشکیل دینے میں بہت اچھا کام کیا ہے۔دراصل ، انہوں نے نہ صرف پارٹی کو نئی شکل دی ہے بلکہ چین کو نئی شکل دی ہے۔ چینی ثقافت مستقبل پر نظر ڈالنے والی ثقافت ہے۔ سی پی سی چینی ثقافت کی حامل سوچ کی خصوصیت سے فائدہ اٹھا کر نہ صرف ہمیشہ خود سر بلند رہ سکتی ہے بلکہ عوامی جمہوریہ چین کو بھی ترقی کے راستے پر گامزن رکھ سکتی ہے۔
ما رٹن ایک معروف مصنف اور چین کی ترجمانی کرنے والی مغربی دنیا کی مشہور آوازوں میں سے ایک ہیں۔ 2009 میں ان کی کتاب ، جب چین نے دنیا پر حکمرانی کی: مغربی دنیا کا زوال اور عروج پر آنے والا چین عالمی سطح پر ایک ’’بیسٹ سیلر‘‘تھی جس کا 15 زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں