پی ٹی آئی کا حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ،وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتماد لانے پر غور

عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور اپوزیشن اتحاد کو فیصلے پر عملدرآمد کا اختیار دیدیا، بانی پی ٹی آئی سے وکلا ءاور ان کی بہنوں نے ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کے حوالے سے بات کی تھی، صحافی کا دعویٰ

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کا حکومت کو پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ، وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کیخلاف عدم اعتمادلانے پر غور،بانی پی ٹی آئی سے وکلا ء اور ان کی بہنوں نے ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کی بات کی،جیو نیوز کے صحافی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عمران خان کو اپوزیشن اتحاد اور محمود خان اچکزئی کے اسپیکر کے خلاف عدم اعتماد کے موقف سے آگاہ کیا گیا۔
پارٹی ذرائع کا بتانا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا موجودہ حکومت کو پارلیمنٹ کے باہر اور اندر ٹف ٹائم دیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے ملاقات میں سپیکر قومی اسمبلی کے خلاف عدم اعتماد کے معاملے کو آگے بڑھانے کا پلان بنانے کا حکم دیا۔
بانی پی ٹی آئی نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور اپوزیشن اتحاد کو فیصلے پر عملدرآمد کا اختیار بھی دیدیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنماءاسد قیصر کا کہنا ہے کہ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا آپشن زیرغور ہے۔سپیکر اور وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا آپشن وقت پر استعمال کریں گے۔اسد قیصر کا کہنا ہے کہ سپیکر اور وزیراعظم دونوں کے خلاف عدم اعتماد کا سوچ رہے ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی کی وجہ سے عدم اعتماد کا معاملہ وقتی طور پر روکا ہے۔
اگراس وقت عدم اعتماد لائیںگے تو سمجھا جائے گا کہ ہم جنگ میں بھی سیاست کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل پی ٹی آئی رﺅف حسن کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو بیک چینل رکھا جائے گا مذاکرات کو اوپن کرنے کا رسک اب نہیں لیا جاسکتا۔ مذاکرات سے متعلق پی ٹی آئی میں کوئی ابہام نہیںتھا۔ مذاکرات انہی کے ساتھ ہوتے ہیں جن کے پاس طاقت ہوتی تھی۔ حکومت کے پاس کچھ دینے یا ہم سے مذاکرات کرنے کیلئے کچھ نہیں تھا۔
دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءنے کہا تھاکہ مذاکرات کو بیک چینل رکھا جائے گا۔ مذاکرات کو اوپن کرنے کا رسک اب نہیں لیا جاسکتا۔اگر مذاکرات ہو رہے ہیں تو کسی ڈیل کیلئے نہیں ہو رہے تھے۔ تحریک انصاف مذاکرات کی حامی تھی۔ بھارت کی جارحیت کی وجہ سے ہماری تحریک میں تاخیر ہوئی تھی۔ پاک بھارت تنازع کے دوران بھی پی ٹی آئی سوشل میڈیا کا کردارمثبت رہا تھا۔