پولیس کا سچ اور جھوٹ کا تعین کرنے والی مشین پر عمران خان کا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ

فوٹو گرافی اور پولی گرافک ٹیسٹ کرانے کے لیے پولیس نے پراسیکیوشن کے ذریعے عدالت سے رجوع کرلیا

لاہور ( نیوز ڈیسک ) پولیس نے سچ اور جھوٹ کا تعین کرنے والی مشین پر سابق وزیراعظم عمران خان کا ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق نو مئی کے مقدمات میں لاہور پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا سچ اور جھوٹ کا تعین کرنے والی مشین پر ٹیسٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس مقصد کے لیے پولیس کی جانب سے عمران خان کا پولی گرافک اور فوٹو گرافک ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کرلیا گیا، عمران خان کے فوٹو گرافی اور پولی گرافک ٹیسٹ کرانے کے لیے پولیس نے پراسیکیوشن کے ذریعے عدالت سے رجوع کرلیا۔
دوسری طرف سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، ابتدائی سماعت کے بعد آئینی بینچ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا کیس ریگولر بینچ کو بھجوادیا۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ’کیا یہ کیس ہمارے پاس چلے گا؟ کیا یہ ریگولر بینچ کا کیس نہیں؟‘، جس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے جواب دیا کہ ’اس کیس میں کوئی آئینی ایشو نہیں ہے، ریگولر کو بینچ کیس بھجوا دیں‘، اس کی تائید ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بھی کی اور کہا کہ ’مخصوص سیٹوں میں بھی عدالت نے توہین عدالت کا ریگولر بینچ کو بھیجا، یہ بھی ریگولر بینچ کو بھجوا دیں‘۔

ادھر وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور نے اپنے پارٹی قائد عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کی درخواست دائر کردی، علی ا مین گنڈاپور کی جانب سے دائر درخواست میں جیل سپرنٹنڈنٹ، سیکرٹری داخلہ پنجاب اور آئی جی جیل خانہ جات کو فریق بنایا گیا ہے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈا پور نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ علی امین گنداپور نے عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کی درخواست اپنے وکیل راجا ظہور الحسن ایڈووکیٹ کے ذریعے دائر کی، ان کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ واضح عدالتی احکامات کے باوجود صوبے کے وزیراعلیٰ کو پالیسی معاملات پر رہنمائی کے لیے اپنے لیڈر سے ملنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے، عدالتی حکم عدولی پر فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔