اتحادی حکومت اپنے ماسٹرز کے ساتھ کیے گئے عہد و پیمان پورے کرنے میں ناکام ہے، نہروں اور پانی کی تقسیم کے مسئلہ کو دونوں جماعتوں نے خود الجھایا ہوا ہے۔ نائب امیرجماعتِ اسلامی لیاقت بلوچ
لاہور ( نیوز ڈیسک ) نائب امیرجماعتِ اسلامی، صدر مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور لیاقت بلوچ نے جمعیت علمائے اسلام کی قومی سیاسی پالیسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ جماعتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ نے 2018ء انتخابات کے بعد سیاسی انتخابی اور قومی حکمتِ عملی طے کردی تھی کہ اب اتحادی سیاست اپنا اعتماد اور وزن کھوچکی ہے، قومی ترجیحات پر مشترکہ مؤقف اور اپنے اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد ہی عوامی اعتماد بحال کرے گی، پارٹیوں کے کارکنان میں قرب اور اعتماد پیدا ہوگا اور جمہوریت کے استحکام کے ساتھ ساتھ سیاسی بحران بھی ختم ہوں گے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کی طرف سے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاسات میں یہی مؤقف پیش کیا جاتا رہا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کو اپنی مقبولیت کے باوجود اپنی اندرونی صورتِ حال کی وجہ سے کسی گرینڈ الائنس کے لیے اعتماد پیدا کرنا ممکن نہیں۔ قومی ترجیحات پر اتفاقِ رائے اور مشترکہ مؤقف کے ساتھ اپنے پارٹی پلیٹ فارم سے جدوجہد ہی بہترین سیاسی حکمتِ عملی ہے اور اِسی سے پارٹیوں میں جمہوری اقدار مستحکم ہوں گی۔
مولانا فضل الرحمن، امیر جمعیت علمائے اسلام کی اپنے وفد کے ہمراہ منصورہ آمد اور امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمن سے تبادلہ خیال خوش آئند ہے اور اس سے قومی سیاست پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ 26 اپریل کو ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال اور 27 اپریل کو اتحادِ اُمت یکجہتی فلسطین جلسہ عام بھی تاریخ ساز ہوں گے۔ لیاقت بلوچ نے لاہور میں تاجر تنظیموں کے وفد سے ملاقات کی اور جماعتِ اسلامی بلوچستان کے قائدین سے آن لائن کانفرنس میں کہا کہ جماعتِ اسلامی بلوچستان کے بحرانوں کے حل کے لیے قومی سطح پر جدوجہد جاری رکھے گی اور 24 اپریل کو بلوچستان کے قائدین سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
وزیراعظم کی ترجیح بیرونِ ملک دورے ہیں لیکن اندرونِ ملک بلوچستان، خیبرپختونخوا، سندھ کی صورتِ حال اور پنجاب کے کِسانوں اور زراعت کے مسائل کا حل ترجیح نہیں۔ جب ملک میں اعتماد اور استحکام نہیں تو بیرونی دورے بھی مستحکم ثمرات نہیں لارہے۔ اتحادی حکومت سیاسی بحرانوں کو بڑھاوا دے رہی ہے جبکہ بحرانوں کا حل اُن کی ترجیح ہونی چاہیے۔
لیاقت بلوچ نے ڈیجیٹل چینل کے نمائندوں اور سیاسی کارکنان کے وفود سے ملاقات میں کہا کہ حکومت معیشت کی بحالی کے دعوے کرتی ہے لیکن قرضوں کو ری شیڈول کراکے سُود کے بوجھ کو ہی بڑھا رہی ہے۔
مہنگائی ختم نہیں ہوئی، عام غریب آدمی کے چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں۔ اللہ تعالیٰ مسلم لیگ ن کے رہبر میاں محمد نواز شریف کو صحتِ کاملہ و عاجلہ عطا کرے، وفاقی اور پنجاب حکومت کی ناکامیاں اُن کی صحت پر منفی اثرات مرتب کررہی ہیں۔ کِسانوں کی امداد کے نام پر پنجاب حکومت کے طور طریقے زراعت کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں۔ کِسانوں کا تحفظ صرف فصل کی مناسب قیمت کا حصول ہے، حکومتیں زراعت، کِسانوں /ہارہوں کو اُن کی محنت کا تحفظ دیں۔
پانی کی تقسیم اور نہروں کی تعمیر کے مسئلہ کو پی پی پی اور مسلم لیگ ن نے خود اُلجھایا ہوا ہے۔ اتحادی حکومت اپنے ماسٹرز کے ساتھ کیے گئے عہد و پیمان پورے کرنے میں ناکام ہے۔ اِسی لیے پی پی پی مسلم لیگ مذاکرات کا ایک ہی مقصد ہے کہ نُوراکُشتی جاری رکھو اور حکومت انجوائے کرو۔ حکومت جان لے کہ برآمدات میں اضافہ اُن کی پالیسی نہیں اس لیے مہنگی بجلی، گیس، تیل قیمتوں اور بھاری بھرکم ٹیکسز کا بوجھ زراعت، صنعت، تجارت، کاروبار سمیت ہر شعبہ زندگی کو تباہ کررہا ہے۔ یہ کِسانوں، صنعت کاروں، تاجروں کی محنت ہی ہے کہ وہ اپنی بقاء کی جنگ لڑرہے ہیں۔