پیپلزپارٹی کی ایشوز پر سیاست اور نہروں کے معاملے پر بلاول بھٹو کی بات میں بڑا دم خم ہے

کینالز منصوبے پر کسی کو بھی جلدی نہیں ہے، آئندہ بجٹ بھی آرہا ہے جس پر کچھ لین دین بھی ہوگی، پنجاب حکومت براستہ سندھ وفاقی حکومت پر بیان بازی کررہی ہے، اس سے پتا چل رہاہے کہ مسئلہ کتنا سنجیدہ ہے، سینیٹر فیصل واوڈا

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق وفاقی وزیر سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کی ایشوز پر سیاست اور نہروں کے معاملے پر بلاول بھٹو کی بات میں بڑادم خم ہے ،کینالزمنصوبے پر کسی کو بھی جلدی نہیں ہے، آئندہ بجٹ بھی آرہا ہے جس پر کچھ لین دین بھی ہوگی، پنجاب حکومت براستہ سندھ وفاقی حکومت پر بیان بازی کررہی ہے، اس سے پتا چل رہاہے کہ مسئلہ کتنا سنجیدہ ہے۔
انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو نے بڑی گہری باتیں کی ہیں ان کی باتوں میں بڑا دم خم ہے، پیپلزپارٹی ایشوز پر سیاست کررہی ہے، ایشوز پر ہمیں دیکھنا چاہیئے کہ پاکستان کی بقاء کیلئے کیسے راستہ نکلنا ہے، تاکہ صوبے کے تحفظات بھی دور ہوجائیں، اس میں کسی کو جلدی نہیں ہے، نہروں کے منصوبے سے صوبوں سمیت پاکستان کا فائدہ ہونا ہے ۔
یہاں دھمکی کا معاملہ اس لئے نہیں ہے، یہ گلو بڑا مضبوط ہے یہ دھوپ اور گرم پانی سے پگھلتا نہیں ہے۔اس معاملے میں اے بی سی تمام آپشنز کو دیکھا جائے گا۔ آئندہ بجٹ کا ماحول بھی آرہا ہے، جس پر کچھ لین دین ہوگی، پنجاب سے سکور کو سیٹل کیا جائے گا، پنجاب کے بیانات سندھ پر کم جبکہ اپنی مرکزی حکومت پر زیادہ کررہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ کا احتجاج میں شامل ہونا جمہوریت کا حسن ہے، یہ ایک دھاگے پر کھڑی اتحادی حکومت ہے، یہ ٹن ٹن اتحادی حکومت ہے، پنجاب حکومت کا براستہ سندھ وفاقی حکومت پر بیان بازی سے پتا چل رہا کہ کیا مسئلے مسائل ہیں؟
اس موقع پر پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر فواد چودھری نے کہا کہ یہ نہریں اب نہیں بن سکتی، دیکھنا یہ ہے کہ اس عمل میں نقصان کتنا کروانا ہے، جب ایس آئی ایف سی نے فیصلہ تو شاید ان کو سندھ کی قوم پرست پانی کی سیاست کا احساس نہیں تھا، اصل مسئلہ تب ہوا جب آصف زرداری نے منظوری دی، پیپلزپارٹی نے ساری زندگی مخالفت کی، کالاباغ ڈیم کو پرویز مشرف جیسے طاقتور حکمران بھی نہیں بناسکے۔
سمجھنے کی بات یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کو دیوار سے نہ لگایا جائے کیونکہ وہ وفاق کی سیاست کرتی ہے، سندھ میں پیپلزپارٹی کا مقابلہ پی ٹی آئی اور ن لیگ سے نہیں ہے، بلکہ وہاں ان کا مقابلہ قوم پرست جماعتوں سے ہے، پہلے بلوچستان علیحدگی پسندوں کی سیاست کے حوالے کیا گیا، کے پی سے پی ٹی آئی مائنس کریں تو وہ قوم پرستوں کو دے دیا۔ مجھے لگتا ہے فیصلہ ساز سندھ میں پانی کی سیاست سے آگاہ نہیں ہیں، اب ن لیگ کو مروایا جارہا ہے، مفاہمت کے بغیر نہریں نہیں بن سکتیں، متبادل راستہ تلاش کرنا ہوگا جبکہ پیپلزپارٹی کو بھی دیوار سے نہیں لگانا چاہئے۔