عمران خان کی 8 مقدمات میں ضمانتوں کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی

لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ کی تشکیل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی کے 9 مئی مقدمات میں درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ کی گئی ہے، درخواستوں پر نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا

لاہور( نیوز ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بنچ کی تشکیل مکمل نہ ہونے کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں کی کاز لسٹ منسوخ کر دی گئی، بینچ کے سربراہ جسٹس شہباز رضوی کی عدم دستیابی کی وجہ سے کاز لسٹ منسوخ کی گئی ہے،بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پرکل 23 اپریل کو سماعت ہونا تھی۔ عدالت نے ضمانتوں پر وکلاءسے دلائل طلب کر رکھے تھے۔ بانی پی ٹی آئی نے جناح ہاوس سمیت آٹھ مقدمات میں ضمانتوں کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے 190 ملین پاونڈز کیس میں اپیلیں مقرر کرنے سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل سے پالیسی طلب کر لی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس انعام امین منہاس نے حکم جاری کردیا۔حکم نامے کے مطابق اپیلیوں پر جلد سماعت کی درخواست دائر ہوئی، کیس فکس کرنے کی پالیسی سے متعلق ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل رپورٹ جمع کروائے۔یاد رہے کہ اس سے قبل بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے 190 ملین پاونڈ کیس میں اپیلوں پر جلد سماعت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیاتھا۔
عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وکیل خالد یوسف چوہدری کے ذریعے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کیں جنہیں دائری نمبر الاٹ کر دیا گیا تھا۔ تاہم اب تک اپیلیں سماعت کیلئے مقرر نہیں کی گئیں تھیں۔عدالت میں دائر کردہ درخواست میں بشریٰ بی بی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ درخواست گزار 54 سالہ ہاوس وائف تھیں۔ سزا معطلی کی درخواست مرکزی اپیل کے ساتھ عید سے قبل سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔
درخواستوں میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔ درخواست گزار سابق وزیر اعظم ہیں اور حراست سیاسی انتقام تھا۔ملزمان کو 17 جنوری 2025 کو سزا سنائی گئی اور اب تک اپیلوں پر سماعت نہیں ہوئی تھی۔عدالت میں دائرہ کردہ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ نیب نے بدنیتی سے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا۔ نامکمل تفتیش کی بنیاد پر جلد بازی میں سزا سنائی گئی، نیشنل کرائم ایجنسی سے معاہدے کا متن حاصل نہ کرنا تفتیشی ایجنسی کی ہچکچاہٹ کو واضح کرتا تھا۔ این سی اے حکام کو شامل تفتیش بھی نہیں کیا گیا تھا۔