’واپڈا میں جرنیل کیوں ہوتا ہے؟‘ سوال پر ثناء اللہ خان مستی خیل کے گاؤں میں گھر سے میٹر اور ٹرانسفارمر اتارے جانے کا دعویٰ

شاید ان کا یہ پوچھنا کسی کو اچھا نہیں لگا، جنید اکبر خان ۔۔ اراکین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اجلاس منعقد کرنے سے انکار کردیا

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ خان مستی خیل کے گاؤں میں گھر سے بجلی کا میٹر اور ٹرانسفارمر اتارے جانے کا انکشاف سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جو کسی آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیے بغیر ہی ختم کردیا گیا کیوں کہ اجلاس میں اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب ارکان نے کمیٹی رکن ایم این اے ثناء اللہ خان مستی خیل کے خلاف مبینہ انتقامی کارروائیوں پر شدید احتجاج کیا اور اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ثناء اللہ مستی خیل نے گزشتہ روز چیئرمین واپڈا کے سامنے ان کی تعیناتی سے متعلق سوال اٹھایا تھا کہ ’ادارے میں ہمیشہ جرنیل کیوں ہوتا ہے؟‘ جس کے بعد مبینہ طور پر ان کے خلاف غیرمعمولی اقدامات سامنے آئے۔
اس حوالے سے چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماء نے پوچھا تھا ’واپڈا میں جرنیل کیوں ہوتا ہے؟‘ شاید کسی کو ان کی بات اچھی نہیں لگی، جسی کی وجہ سے ان کے میٹر اور ٹرانسفارمر اتار لیے گئے، اگر اسی طرح کا رویہ اختیار کیا جائے گا تو میرا نہیں خیال کہ میٹنگ جاری رکھنی چاہییے۔

بتایا جارہا ہے کہ گزشتہ روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ سجاد غنی اور کمیٹی اراکین میں تلخی ہوئی جہاں داسو ڈیم کا 4 ارب کا پراجیکٹ 36 ارب تک پہنچنے پر کمیٹی اراکین برہم دکھائی دیئے، کمیٹی رکن ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ ’جہاں دیکھیں جنرلوں کے کھانچے نظر آتے ہیں، پراجیکٹ کی رقم کہاں سے کہاں پہنچ گئی اور یہاں آنکھوں میں مرچیں ڈالی جارہی ہیں‘۔ اس کے جواب میں چیئرمین واپڈا سجاد غنی نے کہا کہ ’انتہائی معذرت کے ساتھ میں ایک پروفیشنل انجینیئر ہوں اور 45 سال کا تجربہ ہے، میں ایک بین الاقوامی ہائیرنگ طریقے سے واپڈا کا چیئرمین منتخب ہوا ہوں اس معاملے کو فوج سے نہ جوڑا جائے‘۔