تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، سرکاری افسران رشوت لے رہے ہیں تو کوئی رشوت دے بھی تو رہا ہے، محمد اورنگزیب

میں درخواست کرتا ہوں آ پ لوگ رشوت دینا بند کریں ایف بی آر میں ایسے افسران لائیں گے جن کی ساکھ اور شہرت اچھی ہو، وفاقی وزیرخزانہ کی لاہور چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو

لاہور ( نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ چوری اور رشوت خوری کی شکایات کو ایک زاوئیے سے نہ دیکھا جائے، تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، سرکاری افسران رشوت لے رہے ہیں تو کوئی رشوت دے بھی تو رہا ہے، ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں،لاہور چیمبر آف کامرس کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ میں بزنس کمیٹی سے درخواست کرتاہوںآپ لوگ رشوت دینا بند کریں ایف بی آر میں ایسے افسران لائیں گے جن کی ساکھ اور شہرت اچھی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔آپ حوصلہ کریں اور رشوت خوروں کی باتوں میں نہ آئیں۔ آپ لوگ بھی تھوڑا سا حوصلہ کرلیں۔ ایک صاحب میرے پاس کچھ ماہ قبل آئے اور کہا کہ ری فنڈ مل گیا ہے لیکن ایک پرسنٹیج مانگی گئی تھی۔
افسر نے کہا کہ ان جیسے وزیر تو کئی آئے اور کئی چلے گئے۔ ان صاحب کا کہنا تھا کہ ہمیں انہی افسران سے ڈیل کرنا ہے۔ اسی لئے وہ پرسنٹیج دیدی۔

میں آپ سے گزارش کروں گا۔ خدارا ایسا نہ کیجئے۔آپ بھی حوصلہ کریں اللہ خیر کرے گا۔ کسٹمز میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی اس کا مقصدچوری یا رشوت بازاری نہ ہو سکے۔ پاکستان میں سیلف سسٹین ایبلٹی آئے گی تو یہ آئی ایم ایف کا آخری قرض پروگرام ہوگا۔آنے والے مہینوں میں وزیراعظم کی جانب سے مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی۔ تاجروں کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے، صنعت کی ترقی ملکی ترقی کا باعث ہے۔
معاشی استحکام کیلئے اپنی درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ہمیں صنعتی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہو گا۔صنعتکاروں اور تاجروں کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے۔ ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے۔میڈیا سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف ٹیکسیشن کے معاملات کو براہ راست لیڈ کرر ہے ہیں اگر ہم اپنے محصولات اور توانائی کے مسائل حل کرلیں تو معیشت بہتری کی جانب چلی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک میں معاشی استحکام کیلئے کام کر رہے ہیں۔ سرمایہ کاروں کو سہولتوں کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے۔ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آ رہا ہے۔۔تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو بخوبی سمجھتا ہوں۔80 فیصد انکم ٹیکس دینے والے سیلری کلاس کی انکم اکاونٹ میں گرتے ہی ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے پھر بھی انہیں دفاتر میں جانا پڑتا ہے۔
انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ نان ایپلی کیبل لکھ دیں اگر کوئی ایسا لکھ دے، اور کل کو کوئی مسئلہ ہوجائے تو کون اسے حل کرے گا؟۔ ہم سادہ سا فارم متعارف کروائیں گے۔ موبائل فون سے آن لائن اسے بھردیں تو سیلری کلاس کا ٹیکس کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ہر ہفتے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ سٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہے گی۔سٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہونے میں کچھ وجوہات بیرونی ہیں۔
ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم صحیح سمت میں چل رہے ہیں یا نہیں؟2028ءکے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ سرکاری کاروباری ادارے ایس او ایز 800 ارب سے ایک کھرب روپے کا مجموعی نقصان کرتے ہیں۔ 24 ایس او ایز کی نجکاری کا کہہ دیا گیا ہے۔ ہر وقت کہا جاتا ہے کہ صحت اور تعلیم پر کیا خرچ کیا جارہا ہے۔ بجٹ کہیں اور جارہا ہے۔ یہی اس کا جواب ہے جب یہاں سے پیسہ بچنا شروع ہوگا تو ہیلتھ اور ایجوکیشن پر مزید خرچ کیا جائے گا۔ شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد ہو چکی ہے۔ پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے۔ ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے۔ ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں لیکن ہر سیکٹر کو برآمدات کرنا ہوں گی۔ ہمیں اپنی برآمدات میں اضافے کیلئے کام کرنا ہے۔