ہم اپنی طرف سے کوئی راہ نکالیں گے جو اصول کی بنیاد پر ہوگی، اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل پر بحیثیت پارٹی کوئی ایسی بات نہیں کی جا رہی ہے، رہنماء پی ٹی آئی کی میڈیا سے گفتگو
لاہور ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا میرے علم میں نہیں ہے،اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی کوشش اعظم سواتی کی اپنی ہے پی ٹی آئی کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہم اپنی طرف سے کوئی راہ نکالیں گے جو اصول کی بنیاد پر ہوگی،لاہور کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنماء پی ٹی آئی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل پر بحیثیت پارٹی کوئی ایسی بات نہیں کی جا رہی ہے۔
پی ٹی آئی آئین و قانون کی بالادستی اور شفاف انتخابات کیلئے پرعزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں بنیادی حقوق بحال ہوں۔اگراعظم سواتی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات میں ایسی کوئی راہ نکالتے ہیں تو وہ اصول کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔
تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے حوالے سے ہونے والے سوالات پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد پتہ چلے گا کہ انہوں نے کسی کو مذکرات کا کہا ہے یا نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں رہنماءپی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں تاکہ صورتحال میں ابہام پیدا ہو۔ہم ہمیشہ شفاف انتخابات اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں لوگ اغوا نہ ہوں۔ یہ سب ہمارا نصب العین ہے اگر کوئی بات آگے بڑھتی ہے۔گفتگو کے دوران پی ٹی آئی رہنماءسلمان اکرم راجہ کا مزید کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں ملک میں بنیادی حقوق بحال ہوں اور اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم پتلی گلی سے نکل جائیں گے تو ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔
ہم چاہتے ہیں ملک میں شخصی آزادیاںہوں اورلوگوں کے بنیادی حقوق کو بحال کیا جاتا ہے تو سو بسم اللہ۔ایک اور سوال کے جواب میں سلمان اکرم راجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارٹی رہنما کسی قسم کی بیان بازی نہیں کر رہے ہیں۔ صرف اصولی باتیں ہو رہی ہیں اور جلد یہ تمام معاملات طے پا جائیں گے۔یاد رہے کہ اس سے قبل سینئر صحافی انصارعباسی نے دعویٰ کیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے پارٹی رہنماءاعظم سواتی کو ملٹری اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت شرو ع کرنے کی ہدایات دینے کی تصدیق کر دی تھی ۔
عمران خان نے جیل میں ملاقات کیلئے آنے والوں کو بتایا کہ انہوں نے کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ بند نہیں کیا تھا۔ اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماﺅں و وکلاءجن میں بیرسٹر گوہر علی، سینیٹر علی ظفر ، ظہیر عباس، مبشر اعوان اور علی عمران شامل تھے ان سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اس بات پر زور دیا تھا کہ رابطے کی یہ کوشش ان کے قانونی مقدمات سے متعلق نہیں تھے بلکہ یہ صرف اور صرف پاکستان کی خاطر تھیں۔
انصار عباسی کے مطابق باخبر ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران سینیٹر علی ظفر نے اعظم سواتی کے حالیہ ویڈیو بیان پر عمران خان سے جواب طلب کیا تھا۔جس کے جواب میں بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کا اقدام ذاتی مفادات یا قانونی نرمی حاصل کرنے کے بارے میں نہیں تھا۔بانی پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا تھاکہ یہ پاکستان، جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور عوام کے مینڈیٹ کے احترام کے بارے میں تھا۔
میںعدالت میں اپنی قانونی لڑائی لڑنے کیلئے پرعزم ہوں اور کسی بیک ڈور ریلیف کی خواہش نہیں تھی۔ عمران خان نے پارٹی رہنماﺅں اور وکلاءسے گفتگو کے دوران ایک بار پھر زور دیا کہ اگرچہ انہوں نے حکومت کے ساتھ بات چیت کو مسترد کر دیا تھا لیکن وہ فوجی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار تھے۔