پولیس، کسٹم، کوسٹ گارڈ، مسلح افواج، انٹیلیجنس ایجنسیاں یہ سب ریاست کے اوزار ہیں ریاست نہیں

ریاست ہم ہیں جو یہاں بیٹھے ہیں، ججز یا تو اپنے احکامات پر عمل کروائیں ورنہ پھر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز مستعفی ہو جائیں، عمر ایوب خان کا ردعمل

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ججز یا تو اپنے احکامات پر عمل کروائیں ورنہ پھر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز مستعفی ہو جائیں۔ تفصیلات کے مطابق منگل کے روز عمران خان سے ان کی بہنوں کی ملاقات نہ کروائے جانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور رہنما پی ٹی آئی عمر ایوب نے کہا بانی پی ٹی آئی عمران خان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔
بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی سمیت تمام رہنما سیاسی قیدی ہیں، قیادت پر اور ورکرز پر جو مقدمات بن رہے ہیں ان سے پی ٹی آئی مزید مضبوط ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تو عدالتی احکامات نہیں مانے جا رہے، بانی پی ٹی آئی سے میری ملاقات 3 ماہ پہلے ہوئی تھی۔
ہمارے دی گئی لسٹ میں موجود لوگوں سے خان صاحب کی ملاقات نہیں کروائی گئی، یہ انہیں تنہا کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کی آواز عوام تک نہ پہنچے۔

سابق گورنر میاں اظہر کے سر پر پتھر اس وقت مارا گیا جب ہم پرامن کھڑے تھے، پولیس حملہ آور ہوئی اور پرامن لوگوں پر لاٹھی چارج کیا۔ ججز یا تو اپنے احکامات پر عمل کروائیں ورنہ پھر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز مستعفی ہو جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی تعریف کئی دفعہ بتا چکا ہوں، پولیس، کسٹم، کوسٹ گارڈ، مسلح افواج، انٹیلیجنس ایجنسیاں یہ سب ریاست کے اوزار ہیں ، ریاست نہیں ہیں، ریاست ہم ہیں جو یہاں بیٹھے ہیں۔
دوسری جانب فہرست میں نام نہ ہونے کے باوجود عمران خان سے ملاقات کرنے والے پی ٹی آئی رہنماوں پر سلمان اکرم راجہ نے سوال اٹھا دیا۔ سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ مجھے اڈیالہ جیل سے چند میل دور پولیس ناکے پر روک دیا گیا۔ میں آج عدالتی حکم کے تحت وکلا کی عمران خان صاحب سے ملاقات کیلئے پہنچا۔ بیرسٹر گوہر کو آگے جانے کی اجازت دی گئی، میں منتظر رہا۔
میری گاڑی کے آگے مسلح نرغہ تھا، پیدل چلنے پر مجھے سپاہیوں کی نفری نے روک لیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان صاحب کی بہنوں نورین بی بی اور عظمی بی بی نے علیمہ آپا کے بغیر خان صاحب سے ملاقات سے انکار کر کے ثابت کیا کہ وہ مقتدرہ کی خواہشات کے تابع نہیں۔ کاش پارٹی کے ذمہداران بھی ایسا کردار رکھتے۔ آج لسٹ میں نام نہ ہونے کے باوجود خان صاحب سے ملنے والوں نے اطاعت گزاری کی۔ افسوس۔