ضمانت منسوخ کرنے کے بجائے 3 ماہ میں فیصلے کا حکم دے دیتے ہیں، ٹرائل کورٹس کو پابند کریں گے کہ ہر 15 دن بعد ہائی کورٹ کو پیشرف رپورٹ جمع کرائے؛ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے ریمارکس
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے 9 مئی کے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی استدعا مسترد کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے 9مئی ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سپیشل پراسیکیوٹر کو 2 نکات پر ہدایات لینے کا حکم دے دیا، دوران سماعت سپیشل پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے مؤقف اپنایا کہ ضمانتیں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 497 کے تحت دی گئی ہیں، سیکشن 497 کا انسداد دہشتگردی مقدمات میں اطلاق نہیں ہوتا، 9 مئی کو کیا ہوا تھا اس حوالے سے کچھ مواد عدالت کو دینا چاہتا ہوں۔
اس پر چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس میں کہا کہ مواد کا تو ہم انتظار کر رہے تھے لیکن پہلے جمع نہیں کرایا گیا، ضمانت منسوخ کرنے کے بجائے 3 ماہ میں فیصلے کا حکم دے دیتے ہیں، ٹرائل کورٹس کو پابند کریں گے کہ ہر 15 دن بعد ہائی کورٹ کو پیشرف رپورٹ جمع کرائے۔
ادھر ملتان کی عدالت نے 9 مئی کے جلاﺅ گھیراﺅ اور توڑ پھوڑ کے مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماء شاہ محمود قریشی کی تین مقدمات میں ضمانت منظور کرلی، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سائرہ نورین نے تھانہ کینٹ میں درج مقدمات کے کیسوں کی سماعت کی، دوران سماعت عدالت میں شاہ محمود قریشی کو جیل سے واٹس ایپ ویڈیو کال پر لیا گیا، شاہ محمود قریشی کی جانب سے ایڈووکیٹ ضمیر حسین سنڈھل نے عدالت میں دلائل پیش کئے۔
بتایا گیا ہے کہ عدالت نے تھانہ کینٹ میں درج تین مقدمات میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے انہیں ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دیا، پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءاور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف تھانہ کینٹ میں جلاؤ گھیراوکے تین مختلف مقدمات درج ہیں جن میں شہریوں کو مشتعل کرنے، حملوں کی ترغیب دینے کا بھی الزام لگایا گیا۔