حکومت کی جانب سے بجلی صارفین کے لیے ریلیف پیکج پر بھی کام جاری، عالمی مالیاتی فنڈ کی منظوری سے اس پیکج کا اعلان کیا جائے گا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) حکومت کو آئی ایم ایف سے بجلی ٹیرف میں 1 روپے یونٹ کمی کی اجازت مل گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت کی جانب سے بجلی صارفین کے لیے ریلیف پیکج پر بھی کام جاری ہے، عالمی مالیاتی فنڈ کی منظوری سے اس پیکج کا اعلان کیا جائے گا، اسی دوران عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بجلی کے ٹیرف میں ایک روپے یونٹ کمی کی اجازت دے دی، اس حوالے سے آئی ایم ایف کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تمام صارفین کو بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے یونٹ کا ریلیف ملے گا، یہ ریلیف کیپٹیو پاور پلانٹس پر لیوی سے حاصل ریونیو سے دیا جائے گا، کیپٹیو پاور پلانٹس کی جانب سے گیس کے استعمال پر لیوی عائد کی گئی ہے۔
ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ عرصے میں مہنگائی، دہشت گردی سمیت کئی چیلنجز کا سامنا ہم نے بطور قوم سامنا کیا، اس سلسلے میں بالخصوص عوام الناس نے مشکلات برداشت کیں، اگر ان کی قربانیاں نہ ہوتیں تو آئی ایم ایف سے یہ معاہدہ ناممکن تھا، کپتان اکیلا کچھ نہیں کرسکتا، 11 لوگوں کی ٹیم میں ایک کپتان ہوتا ہے، آئی ایم ایف سے معاہدے پر میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر تجارت سمیت تمام متعلقہ وزرا، اداروں اور ان کے سربراہوں، بالخصوص آرمی چیف کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے بھی اپنا حصہ ڈالا، آپ سب کی محنت نہ ہوتی تو یہ معاہدہ اتنی جلدی نہ کرپاتے۔
وزیراعظم کہتے ہیں کہ پچھلے سال کے مقابلے میں محصولات کی وصولی میں 26 فیصد اضافہ ہوا، مہنگائی کی شرح میں تاریخی کمی آئی، عدالتوں میں کھربوں روپے کے ٹیکس کے مقدمات سالوں سے زیر التوا پڑے ہیں، اس میں قصور کس کا ہے؟ یہ تو وقت طے کرے گا، آپ سوچیں کہ حکومت کی کوششوں سے چند ہفتوں میں 34 ارب روپے خزانے میں آئے، ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن پر بھی تیزی سے کام جاری ہے، اب جو ٹریبونلز کی ہائرنگ ہورہی ہے اس میں پروفیشنل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ اور کارپوریٹ لائرز کو لایا جارہا ہے، مارکیٹ سے مسابقت پر ایسے لوگوں کو لایا جارہا ہے، یہ سب سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں کسی سفارش کے بغیر میرٹ پر کیا جارہا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عدالتوں میں ٹیکس مقدمات کی کی پیروی کے لیے ایف بی آر کی جانب سے او ایس ڈی افسران کو بھیجا جاتا تھا، اب ہم خود اس کی نگرانی کے لیے ایک قدم آگے جارہے ہیں، اب ہم نے تمام تر توجہ ان مقدمات کو چلانے پر مختص کر دی ہے تاکہ یہ پیسہ قومی خزانے میں آسکے اور قطرہ قطرہ کرکے سمندر بن جائے، سیلز ٹیکس کی چوری کے معاملے میں شوگر سیکٹر کو میں نے خود منتخب کیا، گزشتہ سال اور رواں مالی سال کے ابتدائی 3 ماہ میں 12 ارب روپے کے سیلز ٹیکس کی وصولی کا فرق ہے، یہ پہلی بار ہوا ہے کہ سیلز ٹیکس شوگر اندسٹری سے بڑھ کر ملا، اس مالی سال کے اختتام پر 60 ارب روپے اضافی سیلز ٹیکس وصول ہونے کی توقع ہے۔