چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی میں تاخیرپر صدر اور وزیراعظم کو نوٹس جاری

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے قومی اسمبلی و سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرز عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز کی درخواست پر سماعت کی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی میں تاخیرپر صدر اور وزیراعظم کو نوٹس جاری کردیئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے 2 ممبران کی تعیناتی میں تاخیر کے خلاف قومی اسمبلی اور سینیٹ کے قائد حزب اختلاف کی درخواست پر وفاق اور وزیر اعظم کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری جب کہ صدر کو بذریعہ سیکریٹری کو پری ایڈمشن نوٹس جاری کر دیئے، اس کے علاوہ عدالت کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن ارکان کو بھی پری ایڈمشن نوٹس جاری کر دیئے گئے۔
بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محمد اعظم خان نے قومی اسمبلی و سینیٹ میں اپوزیشن لیڈرز عمر ایوب اور سینیٹر شبلی فراز کی درخواست پر سماعت کی جہاں درخواست گزاروں کی جانب سے سمیر کھوسہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ ’چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے ارکان مدت ختم ہونے کے باوجود کام کر رہے ہیں‘۔
دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ’چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن ارکان کی تعیناتیوں کا پراسس شروع ہوا ہے؟‘ اس پر وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ ’ابھی تک پراسس بھی سٹارٹ نہیں کیا گیا، اس معاملے پر پہلے پارلیمانی کمیٹی تشکیل ہونی ہے‘، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاق اور وزیر اعظم کو بذریعہ پرنسپل سیکریٹری اور صدر کو بذریعہ سیکریٹری نوٹس جاری کیے جب کہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن ارکان کو بھی پری ایڈمشن نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔
اس حوالے سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر، ممبر سندھ اور بلوچستان اپنی مدت مکمل کر چکے ہیں، نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی میں تاخیر کرکے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، عدالت قرار دے کہ وزیراعظم، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ اپنی آئینی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے، عدالت سپیکر قومی اسمبلی کو پارلیمانی کمیٹی تشکیل دے کر ارکان قومی اسمبلی کے نام دینے، چیئرمین سینیٹ کو ارکان سینیٹ کے نام سپیکر قومی اسمبلی کو بھیجنے کی ہدایت دے، عدالت وزیراعظم کو آئین کے آرٹیکل 213 کے تحت اپوزیشن لیڈر کے ساتھ بامعنی مشاورت کے احکامات جاری کرے اور چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی آئینی مدت ختم ہونے کے باوجود عہدے پر رہنے کو غیرقانونی قرار دیا جائے۔