عالمی مالیاتی ادارے نے سرکاری قرضوں میں اضافہ کیے بغیر گردشی قرضہ کم کرنے میں مدد کے لیے یہ اجازت دی
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کی جانب سے پاکستان کو مقامی بینکوں سے 12 کھرب 50 ارب روپے قرض لینے کی اجازت دے دی گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کو سرکاری قرضوں میں اضافہ کیے بغیر گردشی قرضے کو کم کرنے میں مدد کے لیے ملکی بینکوں سے 12 کھرب 50 ارب روپے قرضہ لینے کی اجازت دی ہے، یہ فیصلہ حال ہی میں پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان پالیسی مذاکرات کے اختتام کے بعد سامنے آیا۔
بتایا گیا ہے کہ مذاکرات میں اسلام آباد نے اپنے پاور سیکٹر پر 24 کھرب روپے کے گردشی قرضے کا بوجھ کم کرنے کے لیے 6 سالہ روڈ میپ پیش کیا تھا، حکومت کا مقصد بینک قرضوں اور سرچارج سے حاصل آمدنی کو استعمال کرتے ہوئے 15 کھرب روپے کا قرضہ واپس کرنا ہے، اس کے علاوہ خود مختار پاور پروڈیوسرز کے ساتھ حالیہ مذاکرات کے ذریعے 463 ارب روپے کی بچت کا بھی امکان ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف اورپاکستان کے درمیان پہلے اقتصادی جائزہ پر مذاکرات کامیابی سے مکمل ہوگئے، آئی ایم ایف نے پاکستان سے متعلق اعلامیہ بھی جاری کیا، اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی مینجمنٹ پر بات چیت ہوئی، 37 ماہ کے پروگرام کے پہلے جائزے پر سٹاف لیول معاہدے کی طرف پیشرفت کی گئی، پاکستان کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی کی مینجمنٹ، توانائی کے شعبے میں لاگت کم کرنے اور توانائی شعبے کی بہتری، معاشی ترقی کی شرح بڑھانے اور صحت عامہ کی بہتری کیلئے بھی بات چیت ہوئی۔
عالمی مالیاتی ادارے کا اعلامیے میں کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ٹیم نے نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا، آئی ایم ایف جائزہ ٹیم 24 فروری سے 14مارچ تک اسلام آباد اور کراچی میں رہی، توانائی کے شعبے میں لاگت کم کرنے اور معاشی ترقی کی شرح بڑھانے پر بھی بات چیت ہوئی، پاکستان کے ساتھ صحت عامہ، تعلیم کے فروغ اور سماجی تحفظ کیلئے بھی تبادلہ خیال کیا گیا، پاکستان نے موجودہ قرض پروگرام پر سختی سے عمل درآمد کیا، پاکستان کے ساتھ بات چیت مثبت رہی، پاکستان اور آئی ایم ایف مذاکرات کو حتمی شکل دینے کیلئے ورچوئلی بات چیت جاری رکھیں گے۔