میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو میں حاضر ہوں،خواجہ آصف

کچھ لوگ مجھے ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں، اگر میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو میں استعفیٰ دینے کیلئے حاضر ہوں، وزیر دفاع کا صحافی کے سوال پر جواب

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو میں حاضر ہوں، مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے، اپوزیشن کی جانب سے عہدے سے استعفے کے مطالبے پر وزیر دفاع نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ کچھ لوگ جعفر ایکسپریس پر حملے میں مجھے ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں،پارلیمنٹ ہاﺅس میں صحافی نے وزیر دفاع سے سوال کیا کہ اپوزیشن اراکین جعفر ایکسپریس پر حملے میں سکیورٹی لیپس کا ذمہ دار آپ کو قرار دے کر استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں؟۔
اس پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے جواب دیتے ہوئے کہاکہ اگر میرے استعفے سے معاملہ حل ہوتا ہے تو میں استعفیٰ دینے کیلئے حاضر ہوں۔ مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل اپوزیشن اتحاد نے جعفر ایکسپریس میں ہونے والے دہشت گردی کے افسوسناک واقعے کو بڑا سکیورٹی لیپس قرار دیتے ہوئے وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور وزیر اطلاعات سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپوزیشن رہنماءاسد قیصر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم پی ٹی آئی پر الزام لگاتے رہے تھے حالانکہ جعفر ایکسپریس پر جواب دینا چاہیے تھا۔ وزیراعظم سانحے پر بات کرنے کے بجائے لیپ ٹاپ تقسیم کرتے رہے تھے۔ اس حکومت کو ملک کا کوئی خیال نہیں، حکومت کو شرم ہوتی تو قوم سے معافی مانگ کر استعفیٰ دیتے۔
اپوزیشن اتحاد نے جعفر ایکسپریس واقعے کے بعد سیکیورٹی پر آل پارٹیز قومی کانفرنس بلانے کا اعلان بھی کیا تھا۔اپوزیشن اتحاد کا کہنا تھا ترقی یافتہ ممالک میں اس طرح کے سانحات پر متعلقہ محکمے کے سربراہ فوری مستعفی ہو جاتے تھے۔پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے اے پی ایس جیسا سانحہ ہونے سے بچالیاتھا۔
ان کی کوششوں کا احترام کرتے تھے۔ جعفر ایکسپریس واقعے سے پاکستان کو زخم لگا تھا۔سویلین کو ٹارگٹ کرنے کی مذمت کرتے تھے۔کل بھی وزیراعظم نے سب سے پہلے تنقید کا نشانہ پی ٹی آئی کو بنایاتھا۔ چند بیانات جو صحیح یا غلط ہیں، اس کا سہارا لے کر قوم کو تقسیم کر رہے تھے۔محمود خان اچکزئی کاکہنا تھا کہ ہمہ جہت کانفرنس بلا کر اجتماعی طور پر ایسا نظام بنائیں کہ ہم بربادی سے نکل آئیں۔ الیکشن سے قبل تجویز دی کہ تمام ادارے رول آف گیم طے کیا جائے۔