معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا ، دہشت گردی کے متاثرین کےلئے سب کو آواز اٹھانی چاہیے، کسی کو اپنا نظریہ زبردستی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سرفراز بگٹی کا اسمبلی میں اظہار خیال
کوئٹہ ( نیوز ڈیسک ) وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ تاریخ میں لکھا جائیگا کہ بلوچ روایات میں معصوم لوگوں کو شہید کردیا گیا ، معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا ، دہشت گردی کے متاثرین کےلئے سب کو آواز اٹھانی چاہیے، کسی کو اپنا نظریہ زبردستی مسلط کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، بلوچستان اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ یہ کون سی بلوچ روایات کی بات کرتے ہیںجس میں معصوم اور بے گناہ لوگوں کوقتل کر دیاجاتا ہے۔
یہ کیا طریقہ ہے کہ چھٹی پر گھر جانے والوں کو راستے میں قتل کردیا جاتا ہے۔ ٹرین پر حملہ کرکے معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کو مار دیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں پر حملے بلوچ روایات نہیں ہیں۔
قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائےگا۔ ریاست کیخلاف بندوق اٹھانے والوں کا قلع قمع کریں گے۔ چن چن کر بلوچوں کو مخبری کے نام پر قتل کیا جارہا ہے۔
یہ لوگ کس بلوچ روایات کی بات کرتی ہے۔ جوتشدد کرے گا ریاست توڑنے کی بات کریگا کسی صورت نہیں چھوڑا جائیگا۔ نوجوانوں کو ورغلایا جارہا ہے، میں اپنی ریاست کے ساتھ کھڑا ہوں، چاہے میری جان چلی جائے میں ریاست کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔100 بار ایوان میں کہا ہے حکومت ڈائیلاگ کیلئے تیار ہے۔ کالعدم تنظیموں کے سربراہان کا نام کیوں نہیں لیا جاتا۔
وزیراعظم آرہے ہیں درخواست کروں گا آل پارٹیزکانفرنس بلالیں۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ دہشت گردی کی جنگ گھرگھر میں پہنچ گئی ہے۔ 200 لوگوں کا جتھہ آکر حملہ آور ہوگا تو آپریشن کے علاوہ کیا حل ہوگا۔ بلوچستان اسمبلی میں اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کا مزید کہنا تھا کہ مذاکرات سے مسئلہ حل ہوتا ہے تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں۔
مشہور کردیا گیا بلوچستان کی اسمبلی فارم47 پر ہے۔ صرف ریاست کو کنفیوز کیا جارہا ہے جھوٹے بیانیے بنائے جارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ کون سے حقوق ہیں جو بلوچستان کو نہیں دئیے گئے۔ کیا 18ویں ترمیم کے ذریعے جدوجہد سے زیادہ حقوق نہیں دئیے گئے۔ کون یہ قتل وغارت گری کررہا ہے۔کیا ان لوگوں کو باربار ریاست نے موقع نہیں دیا۔ یہ کیا طریقہ ہے 500 لوگ بھی ہمارے ماریں اور معافیاں بھی ہم مانگیں، ہم ملک کی خاطر یہ معافی مانگنے کو بھی تیار ہیں، کالعدم تنظیم بندوق کے زور پر اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتی ہے۔
کیا ہم انہیں اپنا نظریہ مسلط کرنے کی اجازت دیدیں۔عام بلوچوں کو ریاست ایک مرتبہ نہیں ہزار مرتبہ گلے لگانے کو تیار ہے۔ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ بلوچستان میں حالات بالکل ٹھیک ہیں۔ ہمیشہ کہا ہے کہ کالعدم تنظیم کا بلوچستان میں ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں۔ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ریاست نے ابھی تک یہ جنگ لڑنا شروع ہی نہیں کی۔ ریاست نے جنگ لڑنا شروع کی تو پھر بتاوں گا کون جیتا اور کون ہارا۔