مذکورہ انجکشن کا بیج میو ہسپتال سے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھجوا دیا ہے، انجکشن کی تیسری ڈوز کے بعد ری ایکشن کے کیسز سامنے آئے، ڈاکٹر احتشام کی گفتگو
لاہور ( نیوز ڈیسک ) میوہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر احتشام نے کہا ہے کہ انجکشن کی خریداری ہسپتال کی جانب سے نہیں کی گئی، انجکشن ہمیں ڈی جی ہیلتھ آفس سے ملے تھے، مذکورہ انجکشن کابیج میو ہسپتال سے ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھجوا دیا ہے، نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ایم ایس کا کہنا تھا کہ انجکشن کی تیسری ڈوز کے بعد ری ایکشن کے کیسز سامنے آئے۔
ڈی جی ہیلتھ آفس سے دیگرہسپتالوں کو بھی انجکشن سپلائی ہوئے۔ میو ہسپتال کے علاوہ مزید 4 ہسپتالوں کو بھی انجکشن ملے۔ ڈاکٹراحتشام کا گفتگوکے دوران یہ بھی کہنا تھا کہ میوہسپتال میں 16 میں سے 2مریضوں کا انتقال ہواجبکہ ہسپتال میں زیر علاج14مریضوں کی طبعیت اب بہتر ہے۔ انجکشن کی تیسری ڈوز کے بعد ری ایکشن کے کیسز سامنے آئے۔
میو ہسپتال کے سی ای او پروفیسر حامد ہارون کا کہناہے کہ رات گئے ہماری پوری ٹیم ہسپتال موجود تھی اور ہر ممکن کوشش کرتی رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے پر انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جو آج اپنی رپورٹ پیش کرے گی اور گزشتہ روز سے انجکشن کے استعمال کو بھی روک دیا گیا ہے۔یہ بھی بتایا گیا ہے کہ میو ہسپتال میں مبینہ طور پر انجکشن کے ری ایکشن سے گزشتہ روز36 سالہ نورین اور آج 26 سالہ دولت خان مبینہ طور پر غیرمعیاری انجکشن لگنے سے انتقال کرگئے۔ میو ہسپتال کی انتظامیہ نے واقعے کی تصدیق کردی تھی۔
محکمہ صحت کی ٹیم ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ مل کر معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے میوہسپتال میں انجکشن کے ری ایکشن سے ہونے والی ہلاکتوں پر سیکریٹری سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر سے معاملے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔مریم نواز نے کہا کہ انجکشن کے ری ایکشن کے واقعے پر گہری تشویش ہے۔مریم نواز نے میو ہسپتال میں مریضوں پر انجکشن کے ری ایکشن کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے مریضوں کے جاں بحق ہونے پر دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔