حکومت شوگر ملز مالکان سے ملی ہوئی ہے اور دفعہ 144 لگا کر کاشتکار کو گڑ بنانے نہیں دیتی

شوگر ملیں کاشتکار سے گنا 400 روپے من لیتی ہیں، کاشتکار اگر اسی گنے کا گڑ بنائے تو اسے 2600 روپے کمائی ہو، سینئر رکن پارلیمنٹ کا انکشاف

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک) سینئر رکن پارلیمنٹ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت شوگر ملز مالکان سے ملی ہوئی ہے اور دفعہ 144 لگا کر کاشتکار کو گڑ بنانے نہیں دیتی، شوگر ملیں کاشتکار سے گنا 400 روپے من لیتی ہیں، کاشتکار اگر اسی گنے کا گڑ بنائے تو اسے 2600 روپے کمائی ہو۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی ثناء اللہ مستی خیل نے کہا ہے کہ افسوس ہوتا ہے حکومت کس بنیاد پر اپنی کارکردگی کی بات کررہی ہے۔
پتا نہیں یہ لوگ کس چیز کا جشن منا رہے ہیں؟ ان کو تو عوام نے مینڈیٹ ہی نہیں دیا، مینڈیٹ تو پی ٹی آئی کو ملا، ملکی معیشت بدترین صورتحال سے دوچار ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کے مطابق حکومت 1 ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنے جارہی ہے، گنے کے کاشتکاروں کا برا حال کر دیا ہے، حکومت شوگر ملز مالکان سے ملی ہوئی ہے، گنے کے کاشتکاروں کو گڑ بنانے کی اجازت نہیں، حکومت نے دفعہ 144 لگادی ہے، شوگر ملیں کاشتکار سے گنا 400 روپے من لیتی ہیں، کاشتکار اگر اسی گنے کا گڑ بنائے تو اسے 2600 روپے کمائی ہو۔
اس حکومت کا کوئی منشور ہے نہ ہی عوام کیلیے کوئی ایجنڈا ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی اجازت سے شوگر ملز کی جانب سے چینی ایکسپورٹ کیے جانے کے بعد ایک مرتبہ پھر ملک میں چینی مہنگی ہونے کا بحران پیدا ہوچکا۔ رمضان المبارک کے دوران چینی کی قیمت کی ڈبل سینچری ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے دعوٰی کیا گیا تھا کہ چینی کی ایکسپورٹ کے نتیجے میں چینی مہنگی نہیں ہو گی۔ حکومت کے دعوے غلط ثابت ہوئے اور چینی کی قیمت بے قابو ہو گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اوپن مارکیٹ میں چینی کی 170سے 180روپے کلو تک فروخت جاری ہے ۔ مارکیٹ سروے کے مطابق اوپن مارکیٹ میں پرچون سطح پر چینی 170 روپے کلو جبکہ مختلف کمپنیوں کی پیکنگ والی چینی 180روپے فی کلوتک فروخت کی جارہی ہے ۔