حکومتی پالیسی زراعت کیلئے زہرِقاتل ہے جس سے گندم کی پیداوار میں ریکارڈ کمی متوقع ہے

قومی معیشت تب حقیقی اُڑان بھرے گی جب بجلی، تیل، گیس پر ٹیکسز کی اضافی قیمت لینا بند کی جائے گی، ورنہ قرضے بڑھتے رہیں گے، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ

لاہور ( نیوز ڈیسک ) نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے دارالعلوم اکوڑہ خٹک میں مولانا حامد الحق حقانی کی دہشت گرد حملے میں شہادت پر تعزیت، دعائے مغفرت کی، شرکاء سے خطاب کیا اور سینئر ایڈوکیٹ، قانون دان محمد اکرم شیخ کی جانب سے اسلام آباد میں سیاسی زعماء، وکلاء، سفارت کاروں اور سول سوسائٹی کے سینئر معززین کے اعزاز میں افطار ڈنر میں شرکت کی اور صحافیوں سے گفتگو کی.
اس موقع پر نائب وزیراعظم/وزیرخارجہ اسحاق ڈار سے ملاقات ہوئی. لیاقت بلوچ نے کہا کہ اکوڑہ خٹک دارالعلوم حقانیہ میں دہشت گرد خودکش حملہ گہری سازش ہے. مولانا حامد الحق حقانی کی شہادت تمام دینی، سیاسی، سماجی طبقات کے لیے مشترکہ صدمہ اور غم ہے. حکومت دہشت گردی کے اس خوفناک حملہ کی ہر پہلو سے تحقیقات منظرعام پر لائے. پاکستان کی دشمن قوتوں کی جانب سے دہشت گردی کے مسلسل واقعات ملک کو عدم استحکام کا شکار کرنے کا گھناؤنا کھیل ہے۔
حکومتیں اور سیکیورٹی انٹیلی جنس ادارے دہشت گردی کے اندرونی، بیرونی نیٹ ورکس کو توڑنے میں ناکام ہیں.

وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ ازسرنو قومی ایکشن پلان کی تشکیل کے لیے قومی اتفاقِ رائے پیدا کیا جائے تاکہ ملک میں ہر سطح پر شکوک و شبہات کا ازالہ ہو اور عوام کی جان مال عزت کو تحفظ حاصل ہو. اس موقع پر راشد الحق حقانی، عبدالحق ثانی حقانی، محمد یوسف شاہ اور دیگر علماء کرام، سیاسی زعماء موجود تھے۔ لیاقت بلوچ نے صحافیوں کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سول ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور مقتدر سیاسی، جمہوری طبقے اپنے آپ کو آئین و قانون سے بالاتر جانتے ہیں.
ان کے نزدیک آئین و قانون کاغذ کے ایک پرزے کی حیثیت رکھتے ہیں. ملکی استحکام کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کو تسلیم کرنا ہوگا۔ ماضی میں تمام سیاسی جماعتوں سے سنگین غلطیاں ہوچکی ہیں. سیاسی قیادت غلطیوں کے ازالہ کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی تابعداری، سہارے اور بیساکھیاں توڑدیں اور قومی سیاسی ڈائیلاگ کے ذریعے کم از کم قومی ترجیحات کے ایجنڈے پر اتفاق کرکے سیاسی بحرانوں کا سیاسی حل تلاش کریں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق گندم کی پیداوار میں اس مرتبہ ریکارڈ کمی متوقع ہے، حکومتی پالیسی زراعت کے لیے زہرِقاتل بنی ہوئی ہے.
زراعت کی ترقی کے لیے کارپوریٹ فارمنگ کی بجائے مائیکرو فارمنگ پر توجہ دی جائے. عوام سے بجلی، تیل، گیس کی ٹیکسوں کی بھرمار پر مبنی اضافی قیمت لینا بند کی جائے تو صنعت و تجارت کی ترقی ہوگی، قومی معیشت حقیقی اُڑان بھرے گی وگرنہ قرضے بڑھتے ہی چلے جائیں گے اور عالمی مالیاتی اداروں کا شکنجہ عوام کے لیے عذاب بنا رہے گا لیاقت بلوچ نے سینئر وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندہ حضرات سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم نے اعلیٰ عدالتی نظام کو مفلوج کردیا ہے۔ ماضی قریب میں ججوں کے فیصلے اور ججوں کی تقسیم نے عدالتی خلاء پیدا کیا، اسی کمزوری پر جعلی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو عدلیہ کو زیر کرنے کا موقع مل گیا۔ عدلیہ کی آزادی کے لیے تمام معزز ججوں کو گہری تقسیم کا خاتمہ کرنا ہوگا اور وکلاء، سیاسی جمہوری اور سول سوسائٹی ارکان کو ازسرنو عدلیہ کی آزادی اور تحفظ کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی.
جماعتِ اسلامی آئین کی بالادستی، قانون کی فرمانروائی اور عدلیہ کی آزادی کے لیے ہر قومی جدوجہد میں ہر اول دستہ کا کردار ادا کرے گی۔