ہم بطور ملک اپنی ساکھ کھو چکے

جو ہمارے پاس ہے وہ تو ہم استعمال کریں، تنخواہ دار طبقے پر جو بوجھ آیا ہے اس کا اندازہ ہے، مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسئلے کا حل نہیں ہے، وزیر خزانہ

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم بطور ملک اپنی ساکھ کھو چکے، جو ہمارے پاس ہے وہ تو ہم استعمال کریں، تنخواہ دار طبقے پر جو بوجھ آیا ہے اس کا اندازہ ہے، مسلسل تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس لینا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روز ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ جو ہمارے پاس ہے وہ تو ہم استعمال کریں، ہم ایک ملک کے طور پر اپنی ساکھ کھو چکے ہیں۔
ہم نے ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے نکال دیا ہے۔ وزارت خزانہ ٹیکس پالیسی کو دیکھے گی، ایف بی آر کاکام صرف ٹیکس کولیکشن ہے۔ بعدازاں اسلام آباد میں ریٹیل بزنس کونسل سے خطاب میں وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے کے علاوہ باقی شعبہ جات کو بھی ٹیکس آمدن میں حصہ ڈالنا ہوگا ۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ زرعی شعبہ معیشت میں زیادہ حصہ دار ہے لیکن ٹیکس میں اس کا حصہ کم ہے، ریٹیل سیکٹر معیشت میں بڑا حصہ رکھتا ہے لیکن ٹیکس میں کم ہے، ٹیکس کی چوری میں سخت فیصلے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ مسلسل ٹیکس چوری سے امور حکومت نہیں چلایا جاسکتے ہیں، سیلز ٹیکس کی چوری اور جعلی انوائس اب قابل قبول نہیں ہوگی، کاروباری طبقے کی بجٹ تجاویز ابھی سے وصول کر رہے ہیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت نے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر کیے، شرح سود میں مسلسل کمی ہوئی، ملک کی معیشت درست سمت بڑھ رہی ہے، وزیراعظم معیشت کا رخ موڑنے کے لیے متحرک رہتے ہیں، حکومت معیشت کےعارضی نہیں بلکہ مستحکم فروغ کےلیے کوشاں ہے۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی اصلاحات پر سختی سے عمل درآمد کر رہے ہیں، کسٹم کا نظام کئی دنوں سے کم کرکے 18 گھنٹے پر لائے، کسٹم کلیئرنس کے لیے رکاوٹیں دور کی ہیں، ٹیکس اصلاحات میں جدت کے لیے ٹرانس فارمیشن کر رہے ہیں ان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری اداروں کی اصلاحات پر رائٹ سائزنگ کررہے ہیں، سرکاری اداروں کی اصلاحات کی رائٹ سائزنگ پی ٹی آئی دور میں شروع ہوئی۔