سینیٹ اجلاس، انسانی سمگلنگ، نوعمر لڑکیوں کو بیرون ملک بھجوانے میں ملوث افراد کوسزائیں دینے سمیت دیگر بل منظور

سینیٹ میں پر امن جلسے کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کر لی گئی، قرارداد قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے پیش کی جبکہ قرارداد پر تحریک بھی پیش ہوئی جو منظور کی گئی

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سینیٹ نے انسانی سمگلنگ، بیرون ملک بھیک مانگنے اور نوعمر لڑکیوں کو جسم فروشی کیلئے بیرون ملک بھجوانے میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینے سے متعلق تین اہم بلز منظور کر لئے،سینیٹ میں پر امن جلسے کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کر لی گئی، قرارداد قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے پیش کی جبکہ قرارداد پر تحریک بھی پیش ہوئی جو منظور کی گئی،سینیٹر شیری رحمٰن کی زی صدارت اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے تینوں بلز پیش کئے۔
تینوں بلز متفقہ طور پر منظور کر لئے گئے کسی رکن نے مخالفت نہیں کی۔بل پیش کرنے سے قبل وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن لے جانے والی کشتیوں کے مسلسل حادثات ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان سے عمرہ زائرین کی آڑ میں بھکاری بیرون ملک جا کر ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں ان واقعات کی روک تھام کیلئے بلز پیش کرنے جا رہا ہوں جن کا مقصد ان جرائم میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا ہے۔
بل پیش کرنے سے قبل، وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن لے جانے والی کشتیوں کے مسلسل حادثات ہو رہے ہیں جبکہ پاکستان سے عمرہ زائرین کی آڑ میں بھکاری بیرون ملک جا کر ملک کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ان واقعات کی روک تھام کیلئے بلز پیش کرنے جا رہا ہوں جن کا مقصد ان جرائم میں ملوث افراد کو سخت سزائیں دینا ہے۔پہلا بل تارکین وطن کی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق ترمیمی بل 2025، دوسرا بل روک تھام ٹریفیکنگ ان پرسنز ترمیمی بل 2025 اور تیسرا ایمیگریشن آرڈنینس 1979 میں مزید ترمیم کا بل شامل ہے، ان قوانین کے تحت ان جرائم میں ملوث افراد کو 3 سے 10 سال قید و جرمانے کی سزائیں دی جائیں گی جبکہ بیرون ملک بھیک منگوانے میں ملوث سرغنہ کو سخت سزائیں دی جائیں گی۔
اسکے علاوہ، مالیاتی بل اور انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 بھی سینیٹ میں پیش کیا گیا جس پر تجاویز پیر تک طلب کر لی گئیں۔ فنانس کمیٹی تجاویز پر 10 روز میں رپورٹ پیش کرے گی پھر سفارشات قومی اسمبلی بھجوائی جائیں گی۔سینیٹ میں پر امن جلسے کے حوالے سے قرارداد بھی منظور کر لی گئی۔ قرارداد قائد حزب اختلاف شبلی فراز نے پیش کی جبکہ قرارداد پر تحریک بھی پیش ہوئی جو منظور کی گئی۔
قرارداد کے متن کے مطابق پر امن جلسہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے، ملک میں کہیں بھی پر امن جلسہ ہو تو اجازت دی جانی چاہیے۔وزیر قانون نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت کو مجبور نہیں کر سکتے۔ مسودہ آئین اور قانون سے مشروط کیا جائے جبکہ قرارداد کا متن مناسب بنایا جائے جس پر سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اس پر ہاؤس کی رائے لے لیں۔سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں کو جلسوں کی کوئی پابندی نہیں بلکہ پابندی پی ٹی آئی پر ہے اس لئے قرارداد کا متن تبدیل نہیں ہوگا۔اے این پی کے ہدایت اللہ نے یہ قرارداد بنائی تھی۔ سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ ہم احتجاجی جلسہ نہیں کرنا چاہتے تھے۔ اے این پی کے قائدین کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے جلسہ مقصود تھا۔