قومی اسمبلی اجلاس ، مجھے کیوں نکالا ؟ شیرافضل مروت کے سوال پر ایوان میں قہقے لگ گئے

پی ٹی آئی اراکین بیرسٹر گوہر علی کی قیادت میں ایوان پہنچے تو ایوان میں آتے ہی شیر افضل مروت نے مجھے کیوں نکالا کے نعرے لگائے، حکومتی ارکان نے بھی مروت کو کیوں نکالا جواب دو ظالمو جواب دو مروت کا حساب دو کے نعرے بلند کئے

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) قومی اسمبلی اجلاس میں شیر افضل مروت کے آنے پر دلچسپ ماحول رہا،ایوان میں شیر افضل مروت کے مجھے کیوں نکالاکے سوال پر قہقے لگ گئے،سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت قومی اسمبلی اجلاس کے دوران شیرافضل مروت کی ایوان میں آمد پرحکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کراستقبال کیا،پی ٹی آئی ارکان چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی قیادت میں ایوان پہنچے تو پی ٹی آئی ارکان کے ایوان میں آتے ہی شیر افضل مروت نے مجھے کیوں نکالا کے نعرے لگائے۔
شیر افضل مروت نے وقفہ سوالات میں کہا کہ میرا سوال اپنے دوستوں سے ہے مجھے کیوں نکالا؟ سپیکر ایاز صادق نے کہا یہ سوال نہیں تھا۔ اس دوران حکومتی ارکان نے قہقے لگادئیے جبکہ تحریک انصاف اراکین خاموش رہے۔
اس موقع پرحکومتی ارکان نے بھی مروت کو کیوں نکالا جواب دو اورظالمو جواب دو مروت کا حساب دوکے نعرے بلند کئے۔ بیرسٹر گوہر نے اپنے مائیک کے سامنے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصویر رکھ لی۔

پی ٹی آئی ارکان بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھائے ہوئے تھے۔ پی ٹی آئی ارکان پلے کارڈز ڈیسک پر رکھ بیٹھ گئے۔قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اسپیکر نے موبائل کمپنیوں کے ضم ہونے پر ضمنی سوال کرنے کا کہا تو شیر افضل نے کہا کہ میرا سوال تو ابھی صرف اپنے لوگوں سے ہے کہ مجھے کیوں نکالا؟۔شیر افضل کے مختصر نکتہ اعتراض پر ایوان میں حکومتی ارکان نے قہقہے لگائے۔
سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ آپ لوگ انہیں مروا نہ دینا۔شیر افضل مروت کی قومی اسمبلی ایوان میں آمد پر دلچسپ صورتحال رہی۔شیر افضل مروت نے ایوان میں کہا کہ جلسے میں لوگوں نے میرے لئے نعرے لگائے۔ لوگوں نے نعرے لگائے توکیا میں ان کو لے کرآیا تھا، یہاں کوئی بات ہوتی ہے بانی کوکچھ اوربتایا جاتا ہے۔اسد قیصراورچند دیگر اپوزیشن ارکان نے شیر افضل کے پاس جا کر گفتگو کی۔ شیر افضل نے کہا کہ میں نے فنڈ کے بلاتفریق تقسیم اورآڈٹ کی بات کی تھی۔بعدازاں بیرسٹر گوہر نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کا مطالبہ کیا تو شاہد خٹک نے کورم کی نشاہدہی کردی۔ گنتی پر کورم نامکمل نکلا جس پر قومی اسمبلی کا اجلاس سوموار کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔