اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں جب کہ صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کر دیا
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سینیٹ نے صحافیوں اور اپوزیشن کے اعتراضات کے باوجود پیکا ترمیمی بل 2025ء اور ڈیجیٹل نیشن بل 2025ء منظور کرلیے۔ تفصیلات کے مطابق کے مطابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت اجلاس ہوا، رانا تنویر حسین نے محسن نقوی کی جانب سے پیکا ترمیمی بل منظوری کے لیے پیش کیا، جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا، پیکا ترمیمی بل کی منظوری پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، قائد حزب اختلاف شبلی فراز سمیت دیگر اپوزیشن سینیٹرز اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے جب کہ صحافیوں نے بھی پریس گیلری سے واک آؤٹ کردیا۔
جس پر وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین نے کہا کہ ’بل کا تعلق اخبار یا ٹی وی سے نہیں یہ قانون صرف سوشل میڈیا کو ڈیل کرے گا، صحافیوں کا اس بل سے کوئی معاملہ نہیں، یہ بل قرآنی صحیفہ نہیں اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے‘، اسی دوران حکومت نے سینیٹر کامران مرتضیٰ کے اعتراضات کی مخالفت کرتے ہوئے ان کی جانب سے پیش کی گئی ترامیم مسترد کردیں، جس کے بعد سینیٹ میں ڈیجیٹل نیشن پاکستان بل بھی منظور کرلیا گیا۔
اس موقع پر ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا کہ ’صحافی آج اپنے پیشہ ورانہ امور کے حوالے سے تحفظات پر احتجاج پر مجبور ہیں، کیا حکومت نے متعلقہ شراکت داروں سے مشورہ کیا ہے؟ ایک قانون بننے میں وقت لگتا ہے جس کے لیے وزیر قانون آتے ہیں، آج ایک قانون بنا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ بس کومہ وغیرہ کی درستگی کی ضرورت ہے، فوری طور پر اسے منظور کرلیں، یہ قانون برائے اصلاح نہیں بلکہ قانون برائے سزا ہے اور ہم اس کے لیے استعمال نہیں ہوسکتے، اگر سینیٹ اس قانون کو منظور کرلیتا ہے تو لوگ کہیں گے، ان سب نے مل کر اسے منظور کیا ہے حالاں کہ ایسا نہیں ہے، ہم نے اس بل کی مخالفت کی ہے‘۔