محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی سے سو ل نافرمانی کی تحریک موٴخر کرنے کی اپیل کر دی

بات چیت سے مسائل کا حل نکلے تو اس سے اچھی کوئی اور بات نہیں ہے، حکومت کے ساتھ مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں، سربراہ پشتونخواہ میپ کابیان

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اوراپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پی ٹی آئی سے سول نافرمانی کی تحریک موخر کرنے کی اپیل کر دی، بات چیت سے مسائل کا حل نکلے تو اس سے اچھی کوئی اور بات نہیں ہے، حکومت کے ساتھ مذاکرات وقت کی اہم ضرورت ہیں،اپنے ایک بیان میںسربراہ پشتونخواہ میپ کا کہنا ہے کہ مذاکرات میں طے ہونا چاہیے کہ حکومت کب ہٹے گی۔
مذاکرات کی کامیابی کی صورت چار ماہ میں انتخابات کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اس لئے میری پی ٹی آئی سے اپیل ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک موخر کر دیں۔انہوں نے کہا کہ اگر بات چیت سے مسائل حل نہیں ہوتے تو تحریک چلانی پڑے گی۔ کل پاکستان تحریک انصاف کی دعوت پرکرم اور پی ٹی آئی کے شہداءکی دعا کیلئے پشاور جائیں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے مطالبات نہ مانے نہیں کئے گئے تو سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔

بانی پی ٹی آئی نے مطالبات نہ ماننے پر سول نافرمانی کی دھمکی دی تھی۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اسلام آباد میں ڈی چوک احتجاج کے دوران مارے گئے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے 13 دسمبر کو پشاور میں عظیم الشان جلسے کا اعلان کیا تھا۔ سماجی رابطے کی ویب ایکس (ٹوئیٹر)پر اپنے شیئر کردہ پیغا م میں بانی پی ٹی آئی نے پانچ رکنی مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا جو دو اہم معاملات پر حکومت کے ساتھ مذاکرات کرے گی۔
عمران خان نے عمر ایوب خان، علی امین گنڈا پور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر پر مشتمل پانچ رکنی مذاکراتی ٹیم تشکیل دی تھی۔ان کا کہنا تھا یہ کمیٹی حکومت کے ساتھ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور 9 مئی 2023 کے مظاہروں کے دوران پی ٹی آئی کے حامیوں پر پرتشدد وکریک ڈاون اور 26 نومبر کو پی ٹی آئی مظاہرین پر کریک ڈاون کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کے مطالبات پر مذاکرات کریگی۔
بانی پی ٹی آئی نے عمران خان نے واضح کیا تھا کہ اگر ان مطالبات کو پورا نہیں کیا گیا تو وہ 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کریں گے۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنے پیغام میں دعویٰ کیا تھا کہ پی ٹی آئی کے بہت سے کارکن اب بھی لاپتہ تھے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارروائی کرے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سپریم کورٹ، لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔
عمران خان کا افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہنا تھا کہ پارٹی کے کارکن ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں مارے گئے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں آمریت قائم ہو چکی تھی۔ ہمارے سینکڑوں کارکن لاپتا تھے۔ سپریم کورٹ کو اب اس کا نوٹس لینا چاہیے اور اپنا آئینی کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ ہم نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر سپریم کورٹ، لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن عدالتوں کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی جس کی وجہ سے ملک اس نہج پر پہنچ گیا تھا۔