بیرسٹر گوہر نے لطیف کھوسہ کی وساطت سے اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں کرمنل کمپلینٹ دائرکر دی، درخواست میں وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ ، وزیر دفاع ، وزیر اطلاعات ، آئی جی ، ایس ایس پی ، ڈی آئی جی و دیگر کے خلاف بھی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف نے 24 نومبر کے احتجاج کے تناظر میں وزیراعظم شہباز شریف و دیگر کیخلاف کارروائی کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے لطیف کھوسہ کی وساطت سے اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ میں کرمنل کمپلینٹ دائرکر دی گئی،میڈیا رپورٹس کے مطابق درخواست میں وزیر اعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر دفاع خواجہ آصف ، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ ،آئی جی ، ایس ایس پی ، ڈی آئی جی و دیگر کے خلاف بھی کارروائی کی استدعا کی گئی ہے۔
عدالت میں دائرکردہ کمپلینٹ میں 38 زخمی پی ٹی آئی کارکنوں کی فہرست بھی منسلک کی ہے جبکہ تحریک انصاف کے 139 لاپتا کارکنوں کی لسٹ بھی ساتھ لگائی گئی ہے۔کمپلینٹ میں استدعا کی گئی ہے کہ فریقین کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرکے بلایا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
استغاثہ میں استدعا کی گئی ہے کہ کرمنل کمپلینٹ منظور کر کے وزیر اعظم سمیت دیگر فریقین کو طلب کیا جائے۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخواہ کے 2 وزیر اور 2 ارکان صوبائی اسمبلی کو بھی بطور گواہ شامل کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ 26نومبر کو رات گئے پاکستان تحریک انصاف کے مظاہرین کیلئے گرینڈ آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے 450 سے زائد کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا گیاتھا۔ڈی چوک پرآپریشن کے بعد وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورارو بشریٰ بی بی وہاں سے نکل کر مانسہرہ چلے گئے تھے۔
بلیو ایریا میں گرینڈ آپریشن میں رینجرز، اے ٹی ایس کمانڈوز اور پنجاب پولیس شامل تھی۔ گرینڈ آپریشن میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے حصہ لیاتھا۔بعدازاں انتظامیہ نے پی ٹی آئی احتجاج کے باعث بند کی جانے والی سڑکیں آمدورفت کیلئے کھول دی تھیں۔ڈی چوک پرجگہ جگہ مظاہرین کے چھوڑے کپڑے، جوتے پڑے تھے اور متعدد گاڑیاں بھی لاوارث کھڑی ہیں،ریڈ زون اور دیگر اہم مقامات پر لگائے گئے کنٹینرز بھی ہٹائے گئے تھے۔
اس کے علاوہ خیبرپختونخواہ اور پنجاب کو ملانے والے اٹک پل بند کردیاگیا اور اٹک خورد کے مقام پرروڈ بلاک کرنے کیلئے کنٹینردوبارہ لگا دئیے گئے تھے۔خیبرپختونخواہ اور پنجاب کو ملانے والے رابطہ پل پرپولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی۔