وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف اور چینی کمرشل بینکوں سے 8 فیصد تک کی شرح سود پر بیرونی قرضے لیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) شہباز شریف حکومت ملکی تاریخ کا مہنگا ترین آئی ایم ایف قرضہ لینے والی حکومت بن گئی، وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف اور چینی کمرشل بینکوں سے 8 فیصد تک کی شرح سود پر بیرونی قرضے لیے جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
اجلاس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) اور عالمی کمرشل بینکوں سے حاصل کردہ قرضے کی شرائط پیش کردی گئی ہیں۔ اجلاس میں انکشاف ہوا کہ آئی ایم ایف سے تقریباً 5 فیصد شرح سود پر 7 ارب ڈالر قرض حاصل کیا گیا جس میں 3.37 فیصد ایس ڈی آر ریٹ، 1 فیصد مارجن اور 50 بیسز پوائنٹس سروس چارجز شامل ہیں جبکہ آئی ایم ایف کو قرضہ گریس پیریڈ سمیت 10 سال کی مدت میں قابل واپسی ہوگا اور آئی ایم ایف کو ششماہی بنیاد پر 12 اقساط میں یہ قرض واپس کیا جائے گا۔
اجلاس میں چینی بینکوں سمیت دیگر اداروں سے 7 سے 8 فیصد سود پر قرض لینے کا انکشاف ہوا جن میں چائنا ڈیویلپمنٹ بینک، انڈسٹریل کمرشل بینک آف چائنا اور اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک شامل ہیں۔ ای سی او ٹریڈ اینڈ ڈیویلپمنٹ بینک اور مشترکہ لون فسیلٹی بھی حاصل کی گئی۔ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کا نیا پروگرام ایک طویل اور بڑا پروگرام ہے، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام میں کچھ اضافی شرائط بھی شامل ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ کلائمیٹ فنانسنگ پربھی بات چیت جاری ہے، اس مقصد کیلئے منصوبوں کی نشاندہی کرنا ہوگی۔
دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان پر بیرونی قرضے 130 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے، جس سے پاکستان خطے میں بھارت کے بعد قرضوں پر بھاری سود ادا کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن گیا۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم اوسط سالانہ برآمدات سے 352 فیصد زیادہ ہے. ایک سال میں پاکستان کے بیرونی قرضوں میں تین ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، چین کے بعد پاکستان سب سے زیادہ عالمی بینک کا مقروض ہے۔