مدارس رجسٹریشن معاملہ؛ جے یو آئی ف نے سپیکر سے صدر کے اعتراضات کی کاپی مانگ لی

اعتراضات کی نقول فراہم کرنے کے علاوہ سپیکر کی جانب سے ان اعتراضات کو ایڈریس کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے؛ سینیٹر کامران مرتضیٰ کا ایاز صادق سے مطالبہ

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مدارس رجسٹریشن معاملے پر سپیکر قومی اسمبلی سے صدر کے اعتراضات کی کاپی مانگ لی۔ تفصیلات کے مطابق جے یو آئی ف کے قانونی مشیر سینیٹر کامران مرتضیٰ نے اس حوالے سے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہون نے سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل پر صدر مملکت آصف زرداری کے اعتراضات مانگے ہیں۔
سپیکر قومی اسمبلی کو لکھے جانے والے خط میں سینیٹر کامران مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل پر صدر آصف علی زرداری کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کی نقول فراہم کی جائیں، ہمیں صدر مملکت کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کی نقول فراہم کرنے کے علاوہ سپیکر کی جانب سے ان اعتراضات کو ایڈریس کرنے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی آگاہ کیا جائے۔
اسی حوالے سے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ مدارس بل پیچیدگیوں کی وجہ سے قانون کی شکل اختیار نہیں کرسکا، مولانا فضل الرحمان سمیت سب کے لیے قابل قبول حل نکالنے کی کوشش کریں گے، جب بھی کوئی قانون بنتا ہے، اس کا کوئی کوڈ آف کنڈکٹ ہوتا ہے، جب مدارس کو وفاقی وزارت تعلیم کے ماتحت کیا گیا تو اس کے فوائد آئے، اسی وزارت تعلیم کے تحت ایچ ای سی اور تمام جامعات ہیں، جس کے تحت مدارس کو قومی دھارے میں لانے اور ان کی رجسٹریشن کے لیے وسیع ترمشاورت کے بعد نظام وضع کیا گیا، اس نظام کے تحت 18ہزار مدارس نے رجسٹریشن کرائی۔
اسلام آباد میں مدارس کی رجسٹریشن و اصلاحات سے متعلق علما و مشائخ کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن میں علمائے کرام کی کاوشیں شامل ہیں، مدارس کی رجسٹریشن کے ثمرات ملنا شروع ہوگئے، خوشی ہوتی ہے کہ مدارس کے طلبا ڈاکٹر، انجینئر بن رہے ہیں، حکومت علمائے کرام کی تجاویز پر مشاورت کرے گی، مولانا فضل الرحمان قابل احترام ہیں، ان کی تجاویز بھی سنیں گے۔