فضل الرحمان الگ قانون سازی چاہتے ہیں تو وہ جانیں اور حکومت، ہم تلخیاں نہیں چاہتے، علامہ طاہراشرفی

مدارس کی رجسٹریشن وزارتِ صنعت کے تحت کرنا قانون کے خلاف ہے، مدارس کی آزادی اور نصاب کے معاملے پر کسی قسم کی مداخلت قبول نہیں؛ پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین کا بیان

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی کا کہنا ہے کہ مدارس سے متعلق اگر مولانا فضل الرحمان الگ قانون سازی چاہتے ہیں تو وہ جانیں اور حکومت جانے، ہم تلخیاں نہیں چاہتے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے بحث جاری ہے، 15 بورڈز میں سے 10 سے زائد وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کے حق میں ہیں، 18 ہزار سے زائد مدارس وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹر ہوچکے ہیں، مدارس کی رجسٹریشن وزارت تعلیم سے وزارتِ صنعت منتقل کرنے کی کوشش مسترد کرتے ہیں، مدارس کی رجسٹریشن وزارتِ صنعت کے تحت کرنا قانون کے خلاف ہے، مدارس کی آزادی اور نصاب کے معاملے پر کسی قسم کی مداخلت قبول نہیں ہے۔
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین نے مزید کہا کہ اگر مولانا فضل الرحمان الگ قانون سازی کروانا چاہتے ہیں تو وہ جانیں اور حکومت جانے، ہم اس معاملے پر تلخیاں نہیں چاہتے بلکہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل ہونا چاہیئے، تاہم اس وقت تک دس مدارس بورڈز کا فیصلہ ہے کہ ہم وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کے حق میں ہیں۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں مدارس کی رجسٹریشن و اصلاحات سے متعلق علما و مشائخ کے مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ وفاقی وزرا سے درخواست ہے موجودہ نظم کو برقرار رکھا جائے اور مدارس کو وزارت تعلیم سے ہی منسلک رکھا جائے، مدارس سے متعلق کسی بھی قانون سازی میں تمام مدارس کے بورڈز کو اعتماد میں لیا جائے، جو معاہدہ ہوا تھا اس پر ہمارے نہیں ان کے اکابرین کے دستخط ہیں، مدارس میں لاکھوں طلبا ہیں، قوت سب کے پاس ہے، ہم ٹکراؤ نہیں چاہتے، کیا آئے روز نئے قوانین بنیں گے؟ ہر 5 سال بعد قانون بنے گا تو مدارس کے طلبہ متاثر ہوں گے۔

اجلاس میں اسلامی نظریاتی کونسل کے سربراہ علامہ راغب نعیمی نے کہا کہ مدارس کا معاملہ مذہبی ہے اسے اکھاڑا نہ بنایا جائے، اب مدارس کے نظام کو کوئی بیرونی خطرہ نہیں، ڈائریکٹوریٹ جنرل مذہبی تعلیم نے بہت سے مسائل حل کیے ہیں، دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلباء کی ڈگری ایم اے کے مساوی دی جاتی ہے اسے بی ایس کا درجہ دیا جائے۔