ہم کرپشن کی مذمت کرتے ہیں مگر اس کرپشن کا حصہ ہیں، ہم نے اپنا احتساب خود نہیں کیا، اتنے سال گزرنے کے باوجود معاشرے سے کرپشن ختم کیوں نہیں ہو رہی؟، وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کا تقریب سے خطاب
پشاور( نیوز ڈیسک ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپورا کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنا احتساب خود کرنا ہوگا، کیا وجہ ہے آج تک کرپشن ختم نہیں ہوسکی؟،ہم کرپشن کی مذمت کرتے ہیں مگر اس کرپشن کا حصہ ہیں، اتنے سال گزرنے کے باوجود معاشرے سے کرپشن ختم کیوں نہیں ہو رہی؟، ہم نے خود کو ٹھیک نہیں کیا ،پشاور میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنا احتساب خود نہیں کیا۔
نیب کا ادارہ کرپشن کو پرموٹ کررہا ہے نیب استعمال ہورہا ہے اور جب ادارے استعمال ہوں گے تو کیا ہوگا؟ کرپشن بڑھے گی۔ 2013 میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کہا تھا کہ ہمارے لوگ تبدیلی نہیں چاہتے بلکہ تبادلے چاہتے ہیں۔صوبائی حکومت شروع دن سے ہی کرپشن کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
موجودہ صوبائی حکومت نے ایک نئے اقدام کے طور پراختیار عوام کاپورٹل کا اجراءکردیا ہے۔
اس پورٹل کے ذریعے اب تک ہزاروں شکایات کا اندراج کیا جا چکا ہے جن میں سے بیشتر حل بھی کی گئی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیسوں کے عوض نوکریاں بیچی جارہی ہیں، لوگ بچوں کو امتحان میں نمبرز دلانے کیلئے پیسے دیتے ہیں، تھانوں میں رشوت چلتی ہے اور پٹواری بھی پیسے لیتا ہے۔ اسلام میں ہے کسی کے بارے میں رائے قائم کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے۔
تقریب سے اپنے خطاب میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ علی امین گنڈا پورا کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا المیہ ہے ہم بغیر سوچے سمجھے کسی کے بارے میں رائے قائم کر لیتے ہیں۔ میں کسی کی نیت یا سوچ پر شک نہیں کر سکتا۔ کسی کے خلاف غلط بات کرنے سے اسلام نے منع کیا ہے۔یہاں پر سب بات کررہے ہیں مگر گراونڈ پر کچھ نہیں۔ ہمیں اپنے آپ سے احتساب شروع کرنا ہے، ہم اس پر عمل نہیں کر سکے اس کی وجہ ہمارا ماحول ہے۔
کرپشن کے خاتمے کیلئے ہم نے گراس روٹ پر کام کرنا ہے۔ کرپشن ہم اپنے لئے یا بچوں کے لئے کرتے ہیں۔ جب تک کرپٹ لوگوں کو سزائیں نہیں ملتی کرپشن ختم نہیں ہوگی۔جب تک میں خود ٹھیک نہیں ہوں گا کچھ ٹھیک نہیں ہوگا، جنتی بننا ہے تو ایمان مضبوط کرنا ہوگا، جو چیز ہمارے نصیب میں ہے وہ کوئی چھین نہیں سکتا اور جو چیز میرے نصیب میں نہیں وہ کوئی نہیں دے سکتا۔
جس ماحول میں کرپشن کی حوصلہ افزائی کریں گے تو ایسا ہی معاشرہ ہوگا، جس دن ہم کرپشن کو برا مانیں گے تو ہر شخص کرپشن سے نفرت کرے گا۔ اگر آخرت کو بہتر کرنا ہے تو ایمان مضبوط کرنا ہوگا، کوئی باہر سے نہیں آیا یہ سب ہم خود کر رہے ہیں، رشوت لینے والا اور دینے والا دونوں جہنمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ نماز پڑھتے ہیں اور ملاوٹ کررہے ہیں مطئمن ہیں کہ جنت میں جائیں گے۔
جنت میں ایسے لوگ نہیں عظیم لوگ ہوں گے، کہتے ہیں نوکریاں بکتی ہیں۔ خریدتا کون ہے؟ آپ، آپ خریدنا چھوڑدیں بکنا بند ہوجائیں گی، لوگ بورڈ میں پیسے کھلاکر بچوں کے نمبرز بڑھا رہے ہیں اپنی ایک نسل کو برائی کی راغب ڈال رہے ہیں۔ہم پٹواری کو پیسے اچھے کام کیلئے نہیں دے رہے بلکہ غلط کام کیلئے دے رہے ہیں، میری والدہ اور بیوی جب تک مجھ سے نہیں پوچھیں گے کہ یہ پیسے کہاں سے آ رہا ہے تو معاشرہ ٹھیک نہیں ہوگا، ہمیں ایسے والدین کو تیار کرنا ہے جو بچوں سے سوالات کریں کہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے۔
ہم نے عوامی خدمات کے شعبوں میں شفافیت، احتساب اور جوابدہی کے ماحول کو فروغ دیا جارہا ہے۔ صوبائی حکومت نے معلومات اور خدمات تک رسائی کے قوانین نافذ کر رکھے ہیں، یہ قوانین سرکاری محکموں میں بدعنوانی کے ناسور کولگام ڈالنے میں کافی معاون ثابت ہوئے ہیں۔