حکومت بنی تو پاورشیئرنگ فارمولے کے تحت معاہدہ ہوا تھاجس پر عملدرآمد نہیں ہورہا

حکومت ہمارے ووٹوں پر کھڑی ہے، ہمارے ایشوحل نہیں ہورہے،کوشش ہے تلخی کے بغیر معاملہ حل ہوجائے، مولانا فضل الرحمان کا شکوہ درست ہے، بلاول بھٹو وعدے کے مطابق تحفظات دور کریں گے، رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) رہنماء پیپلزپارٹی قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ حکومت بنی تو پاورشیئرنگ فارمولے کے تحت معاہدہ ہوا تھا جس پر عملدرآمد نہیں ہورہا، حکومت ہمارے ووٹوں پر کھڑی ہے، ہمارے ایشوحل نہیں ہورہے۔ انہوں نے نجی نیوز چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلزپارٹی کا اسٹرکچر ایسا نہیں کہ قیادت پر کوئی ناجائز دباؤ ڈالے گی، جب حکومت بنی تو ہم نے سی ای سی کی اجازت سے پی ایم ایل این کے ساتھ پاور شیئرنگ کا فارمولا بنایا، اس پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا ہے، ہمارے تحفظات دور نہیں ہورہے۔
پیپلزپارٹی کے کارکن قیادت سے سوال کرتے ہیں کہ معاہدے پر عملدرآمد کیوں نہیں ہورہا؟ہم حکو مت کے اتحادی ہیں لیکن حکومت کا حصہ نہیں ہیں، حکومت ہمارے ووٹوں پر کھڑی ہے، ہمارے ایشوحل نہیں ہورہے جو کہ طے شدہ ہیں۔
ملک بحرانوں کا شکار ہے، پیپلزپارٹی کوئی نیا ایشو کھڑا نہیں کرنا چاہتی۔ کوشش ہے تلخی کے بغیر معاملہ حل ہوجائے۔ مولانا فضل الرحمان کا شکوہ درست ہے، بلاول بھٹو نے مولانا سے ملاقات میں کہا کہ آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔

دوسری جانب رہنماء پی ٹی آئی علی محمد خان نے ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ڈائیلاگ کی بات چل پڑی ہے تو حکومت کو سنجیدگی کا اظہار کرنا چاہئے، اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر پر بڑی سنجیدگی سے عملدرآمد کیا، کہ ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ احتجاج نہیں کرنا، لیکن ہمارا احتجاج پرامن تھا گولی چلانے کی ضرورت نہیں تھی، اس عدالتی حکم کا دوسرا حصہ تھا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کریں ، لیکن اس پر کسی نے عمل نہیں کیا، ڈائیلا گ کیلئے ہمارے دو بنیادی نکات ہیں، لیکن جب مذاکرات شروع ہوتے ہیں تو کوئی نہ کوئی راستہ نکل آتا ہے۔
میں سمجھتا ہوں کہ مذاکراتی کمیٹی کے لوگ عوام میں بیانات کی بجائے کمیٹی پر فوکس کریں۔ عمران خان پر سیاسی کیسز ہیں اگر حکومت چاہے تو قیدیوں کی رہائی کرسکتی ہے، قیدیوں کی رہائی کا معاملہ حکومت کے پاس ہے۔ نوازشریف اور زرداری پر جو کیسز تھے ہم نے نہیں بنائے تھے، ان کیسز کے چیزیں زمین پر موجود تھیں۔ عمران خان جیل میں ہیں لیکن چوری ڈکیتی کے کیسز بنا دیئے گئے۔