بانی پی ٹی آئی کو کیا تحقیقات کرانی ہے؟ سارے ثبوت اور اعترافات تو موجود ہیں، بانی پی ٹی آئی ترسیلات زر روکنے کی کال دینا چاہتے ہیں، ضرور دیں یہ ناکام ہوگی، وزیر دفاع کی گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ 9 مئی اور26 مئی کو ریاست کیخلاف بغاوت ہوئی ،احتساب نہ کیا تو آئندہ کیلئے دروازہ کھل جائیگا، بانی پی ٹی آئی کو کیا تحقیقات کرانی ہے؟ سارے ثبوت اور اعترافات تو موجود ہیں، بانی پی ٹی آئی ترسیلات زر روکنے کی کال دینا چاہتے ہیں، ضرور دیں یہ ناکام ہوگی،نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتساب کا فریم ورک تیار ہے اور اسے مزید بہتر بھی کرلیا جائے گا۔
سینئر ترین ججز وہی ہیں جنہیں حال ہی میں ایک شکایت ہوئی ہے اور انہوں نے خط لکھا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر ججز کا ذکر کرکے بانی پی ٹی آئی وہی عدالتی سرپرستی چاہتے ہیں جو انہیں 9 مئی کے بعد ملی تھی اور جانبدار عدلیہ ان کی پشت پر کھڑی تھی ورنہ 9 مئی کا قصہ بہت پہلے تمام ہو چکا ہوتا۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ 9 مئی اور 26 نومبر کو بغاوتیں کی گئیں اِن کا احتساب نہ ہوا تو مستقبل کیلئے ایک دروازہ کھل جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز بھیوزیر دفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو لکھے گئے خط پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ محترم شاہ صاحب سیلیکٹیوسینس آف جسٹس آپ کے مقام کو زیب نہیں دیتا،سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر)اپنے بیان میں وزیردفاع نے کہا کہ آپ بہت بڑے مقام پر فائز ہیں اور میرے لئے آپ قابل احترام ہیں، محترم جج صاحب آپ اعلیٰ عدلیہ کے ساتھ عرصہ دراز سے وابستہ ہیں اور اس وابستگی کے دوران عدلیہ کے ساتھ جو کچھ ہوا آپ اس کے بھی عینی گواہ ہیں۔
ثاقب نثار صاحب، کھوسہ صاحب، اعجاز احسن، مظاہر نقوی اور بہت سے صاحبان عدلیہ کے وقار کو پامال کرنے والے چند نام ہیں اور بھی بہت ہیں۔ آپ کو اس وقت عوام کے اعتماد مجروح ہونے کا خیال نہیں یا آپ کی یہ شکایت کسی ذاتی وجہ سے ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نہایت محترم جسٹس منصور علی شاہ صاحب نے اپنے خط میں خدشے کا اظہار فرمایا ہے کہ ان کے خط کے مندرجات پر اگر عمل درآمد نہ ہوا تو عوام کا عدلیہ سے اعتماد اٹھ جائے گا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ ہونے تک جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مو¿خر کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس پاکستان کے نام خط میں 26 ویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ بنانے کی درخواست کی اور کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو درخواستیں سماعت کیلئے لگانے کا حکم دیا جائے۔