جماعت اسلامی کا 26ویں آئینی ترمیم کے تنازعے کے حل کیلئے فل بینچ بنانے کا مطالبہ

یہ تنازعہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کی باوقار حیثیت کو متاثر کر رہا ہے، جس کے حل کے لیے سپریم کورٹ میں فل بینچ بنانے کی ضرورت ہے؛ جماعت کے نائب امیر لیاقت بلوچ کا بیان

لاہور ( نیوز ڈیسک ) جماعت اسلامی نے 26ویں آئینی ترمیم کے تنازعے کے حل کیلئے فل بینچ بنانے کا مطالبہ کردیا۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا کہ 26ویں ترمیم کے تنازعے کے حل کے لیے سپریم کورٹ میں فل بینچ بنانے کی ضرورت ہے، یہ تنازعہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کی باوقار حیثیت کو متاثر کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق تمام مدارس کا متفقہ مطالبہ ہے، افسوس ہے کہ اس معاملے پر ایوان صدر اور وزیراعظم سیکرٹریٹ نے جے یو آئی ف کے ساتھ دھوکہ کیا جب کہ اگر پی ٹی آئی میں سول نافرمانی کی تحریک پر مکمل اتفاق نہیں ہے تو اسے عملی شکل دینا مشکل ہوگا۔ علاوہ ازیں اینے بیان میں جماعت اسلامی کے نائب امیر نے کرم ایجنسی میں امن کے قیام کے لیے گرینڈ جرگے کی طویل مدت کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور مشیران سے مطالبہ کیا کہ وہ مسائل کے حل کے لیے مستقل امن کے اقدامات کریں۔
نائب امیر جماعت اسلامی، سیکرٹری جنرل ملی یکجہتی کونسل لیاقت بلوچ نے خیبرپختونخوا میں بدامنی، بھتہ خوری کی کالز عروج پر ہیں، کُرم، صدہ، پارہ چنار کے عوام امن چاہتے ہیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں امن کے قیام اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے غیرسنجیدہ رویوں کا شکار ہیں۔ گورنر خیبرپختونخوا کی طرف سے کُرم میں امن کے لیے بلائی گئی اے پی سی اور خیبرپختونخوا کی سیاسی دینی سیاسی جماعتوں کے متعلق پی ٹی آئی لیڈرشپ کا رویہ نامناسب اور توہین آمیز ہے، گورنر اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر امن کے قیام، عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے کام کریں، خیبرپختونخوا کی قومی جماعتوں کو سیاسی محاذ پر پشتون کارڈ کے استعمال سے پرہیز کرنا چاہیے، پنجابی، سندھی، بلوچی، پشتون کارڈ عارضی سیاسی تسکین ہے لیکن قومی وحدت کے لیے زہرِقاتل ہے، ترقی کی شاہراہ پر گامزن دُنیا سے مقابلہ اتحاد، یکجہتی اور سیاسی استحکام کے ذریعے ہی کیا جاسکتا ہے۔
علاوہ ازیں منصورہ مرکز اور لاہور میں علماء، سیاسی رہنماؤں اور اقلیتی برادری کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کو دیئے گئے 3 ارب ڈالر ڈیپازٹ کی واپسی کی مدت میں مزید ایک سال کی توسیع کرکے دوستی اور اسلامی رشتے کا حق ادا کردیا، سعودی عرب کی قیادت نے ہمیشہ پاکستان اور پاکستانی عوام کو ریلیف دیا ہے لیکن یہ سوال پاکستانی حکومت سے ہو کہ ڈیپازٹ تو رول اوور کرادیا یہ بھی تو جواب دیا جائے کہ معاشی ترقی کیوں حاصل نہیں ہورہی؟۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں مارشل لاؤں اور سیاسی جمہوری حکومتوں نے قومی معیشت کو تباہ کیا، پاکستان کو در در کشکول پھیلانا پڑا اور عام آدمی مہنگی بجلی، گیس اور پٹرول کی وجہ سے غربت، بیروزگاری اور مفلوک الحالی کا شکار ہے جب کہ 24 نومبر کے بعد ملک میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی، سیاست، جمہوریت اور باوقار جمہوری مزاحمت کے تحفظ کے لیے قومی سیاسی جمہوری جماعتوں میں سیاسی ڈائیلاگ ناگزیر ہے، جھوٹ، فریب، غیبت اور بیبنیاد جھوٹا مبالغہ آمیز پروپیگنڈہ ریاست، اداروں اور پارٹیوں کو تباہ کررہا ہے، ابہام، شکوک و شبہات قومی روگ بن گئے، میڈیا، سوشل میڈیا، ڈیجیٹل ایپس کا ذمہ دارانہ استعمال یقینی بنانا پوری قوم کا مشترکہ فرض ہے، یہ کام اگر صرف فوج نے کرنا ہے تو اس سے قومی آزادیاں مزید سلب ہوتی جائیں گی۔