پنجاب پولیس کو شیر افضل مروت کوگرفتار نہ کرنے کا حکم، عدالت نے20 دسمبر تک حفاظتی ضمانت منظورکرلی

مروت صاحب جس پارٹی سے آپ تعلق رکھتے ہیں جب وہ حکومت میں تھے تو یہی کرتے تھے ، سب ظلم اس وقت بھی ہو رہا تھا اور آج بھی ہو رہا ہے، جسٹس ارباب طاہر کے دوران سماعت ریمارکس

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء شیر افضل مروت کی 20 دسمبر تک حفاظت ضمانت منظور کرتے ہوئے متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا،عدالت نے اسلام آباد اور پنجاب پولیس کو شیر افضل مروت کو گرفتار نہ کرنے کا حکم دیدیا، سماعت کے دوران جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ مروت صاحب جس پارٹی سے آپ تعلق رکھتے ہیں جب وہ حکومت میں تھے تو یہی کرتے تھے ،سب ظلم اس وقت بھی ہو رہا تھا، اور آج بھی ہو رہا ہے،عدالت نے شیر افضل مروت کے کیسز کی تفصیلات فراہمی کیس ڈی ایس پی کو سیل ایف آئی آر کی نقول جمع کرانے کی ہدایت کردی،پولیس کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت کے خلاف کیسز کی تعداد 15 ہوگئی ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شیر افضل مروت کے خلاف درج کیسز کی تفصیلات فراہمی کے کیس کی سماعت جسٹس ارباب محمد طاہر نے کی اور شیر افضل مروت وکیل ریاست آزاد کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔اسلام آباد پولیس نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں تمام مقدمات کی رپورٹ جمع کرائی۔ دوران سماعت شیر افضل مروت نے عدالت میں کہا کہ آپ کے گزشتہ آرڈر کے باوجود مجھے پولیس گرفتار کرنے کیلئے عدالت پہنچ گئی۔
ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ نے کہا کہ جتنی بھی ایف آئی آرز ہیں وہ اس رپورٹ میں دے دی گئی ہیں۔جسٹس ارباب محمد طاہر نے ڈی ایس پی لیگل سے سوال کیا کہ آپ بتائیں رپورٹ میں کتنی ایف آئی آرز سیل ہیں؟ ڈی ایس پی صاحب آپ جائیں اور سیل ایف آئی آر کی نقل لے کر آئیں۔جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دئیے کہ مروت صاحب، جس پارٹی سے آپ تعلق رکھتے ہیں۔ جب وہ حکومت میں تھے تو وہ بھی یہ دھندے کر رہے تھے، سب ظلم اس وقت بھی ہو رہا تھا، اور آج بھی ہو رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنماءشیر افضل مروت نے کہا کہ پنجاب پولیس کی جانب سے کوئی رپورٹ نہیں آئی۔ عدالت نے اس معاملے پر آئی جی پنجاب کو نوٹسز جاری کر دیئے۔بعدازاں عدالت نے ڈی ایس پی لیگل کو سیل ایف آئی آر کی نقول جمع کرانے کی ہدایت کردی۔