معاملات تو مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں. شوکت یوسفزئی

لیڈرشپ نے مایوس کیا،پارٹی کے اندرتحقیقات ہونی چاہئیں ڈی چوک کو ہی کیوں جانے کیلئے چنا گیا.راہنما تحریک انصاف کی گفتگو

پشاور( نیوز ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف کے راہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ معاملات تو مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں،پی ٹی آئی لیڈرشپ نے مایوس کیا،پارٹی کے اندرتحقیقات ہونی چاہئیں ڈی چوک کو ہی کیوں جانے کیلئے چنا گیا. انہوں نے کہا کہ ہم سیکیورٹی فورسز سے لڑنے کے لیے نہیں گئے تھے اور ہمارا مقصد احتجاج تھا لڑائی جھگڑا نہیں انہوں نے کہا کہ سنگجانی میں احتجاج سے متعلق غلط فہمی پیدا ہوئی البتہ ڈی چوک احتجاج کا فیصلہ عمران خان کا نہیں تھا حکومت اور پی ٹی آئی دونوں سے غلطیاں ہوئیں.

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ احتجاج میں صرف علی امین گنڈاپور نظر آئے جبکہ پی ٹی آئی لیڈر شپ احتجاج میں نظر نہیں آئی جس پر افسوس ہے انہوں نے کہا کہ کارکنان پر تشدد ہوا جس پر افسوس ہے معاملات تو مذاکرات سے ہی حل ہوتے ہیں شوکت یوسفزئی نے کہاکہ علی امین گنڈاپور اور بشری بشری بی بی مانسہرہ میں ہیں وزیراعلی خیبرپختونخوا اور بشری بی بی محفوظ ہیں.
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ نے مایوس کیا علی امین گنڈاپور کے علاوہ کوئی لیڈرسامنے نہیں آیا لیڈرشپ میں مشاورت اور کوآرڈی نیشن نظر نہیں آئی پلاننگ کا فقدان تھا پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پارٹی کے اندر تحقیقات ہونی چاہئیں کہ ڈی چوک کو ہی کیوں جانے کیلئے چنا گیا جب لیڈرشپ کے پاس فیصلے کا اختیار نہیں تھا تو اتنے زیادہ کارکنوں کو کیوں لے کر گئی.
انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے مذاکرات کاکہا تو کیوں نہیں کئے گئے،پہلے سے معلوم تھا کہ حکومت ڈی چوک میں فسطائیت کا مظاہرہ کرے گی،بیرسٹر گوہر سلمان اکرم راجہ کہاں تھے؟ شیر افضل بھی غائب تھے دوسری جانب ضلع اٹک کے حضرو پولیس اسٹیشن نے پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت کیخلاف مقدمہ درج کرلیا ہے مقدمے میں سابق وزیراعظم عمران خان، بشری بی بی، علی امین گنڈاپور اور عمرایوب نامزدہیں جبکہ 5اراکین اسمبلی سمیت 15ہزار نامعلوم کارکنان کوشامل کیا گیا ہے.
پولیس کے مطابق 22فوجداری دفعات کے تحت درج مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل ہیں ایف آئی آر کے متن میں کہا گیاہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں نے حملہ کرکے 78اہلکاروں کوزخمی کیا ادھرتھانہ صدرحسن ابدال میں پی ٹی آئی قیادت اورکارکنان کےخلاف 3 مختلف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں. مقدمات ایس ایچ اوگلفرازخان، ایس ایچ اومحمدنعیم اورانچارج چوکی برہان آصف اقبال کی مدعیت میں درج کیے گئے ہیں ایف آئی آرمیں بشری بی بی، علی امین گنڈاپور، عمرایوب، عارف علوی سمیت کئی ممبران قومی وصوبائی اسمبلی نامزد ہیں ملزمان کےخلاف درج ایف آئی آرمیں دہشت گردی، اقدام قتل سمیت 23 مختلف دفعات شامل ہیں.
ایف آئی آرمتن کے مطابق ملزمان نے پولیس اہلکاروں سے درجنوں ٹیئرگیس گن، اینٹی رائیٹ کٹس اور موبائل فونز چھین لیے سرکاری سکول میں پولیس کی عارضی قیام گاہ میں گھس کرلوٹ مارکی ایف آئی آرکے مطابق لوٹ مارکردوران ملزمان نے 80 ہزار نقد، موٹرسائیکل، سرکاری پارہ جات اورپولیس وردیاں قبضہ میں لیں ملزمان نے پولیس کی 6 گاڑیوں کو جلا کرناکارہ بنادیا پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس نے متعدد کارکنان کرفتارکرلیے ہیں جبکہ مزید چھاپے جاری ہیں.