24 نومبر ابتدا تھی، ابتدائے عشق ہے آگے آگے دیکھیں ہوتا ہے کیا، سینیٹر ولید اقبال کا حکومت کو پیغام
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) ولید اقبال کا کہنا ہے کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سینیٹر ولید اقبال کی جانب سے حکومت مخالف احتجاج کے حوالے سے اہم بیان دیا گیا ہے۔ نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ولید اقبال نے حکومت کی تنقید پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، 24 نومبر ابتدا تھی، ابتدائے عشق ہے آگے آگے دیکھیں ہوتا ہے کیا۔
جبکہ پی ٹی آئی رہنماء روٴف حسن نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج دل بہت بھاری ہے، ملک میں جو ہوتا دیکھ رہے ہیں خواہش تھی کہ اس نہج تک حالات نہ پہنچتے، ڈائیلاگ کا راستہ تھا اور ڈائیلاگ ہی ہونا چاہیئے تھا، ہم نے ہمیشہ ڈائیلاگ کی خواہش کی دوسری طرف بھی سوچنا چاہیئے تھا۔
بیرسٹرگوہر جیل میں عمران خان سے مذاکرات کرنے کی اجازت لینے گئے تھے، عمران خان نے ہمیشہ کہا مذاکرات کیلئے دروازے کھلے ہیں لیکن مینڈیٹ چور جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہیں ہوں گے۔
احتجاج کی کال عمران خان کی ہے اس کو تبدیل بھی وہی کر سکتے ہیں۔الیکشن میں اتنا بڑا ڈاکا پڑا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ڈرامہ ختم ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ 21نومبر کو آخری ملاقات میں بریک تھرو ہوا تھا، لیکن پھر عمران خان سے میٹنگ نہیں ہوسکی تعطل رہا۔اب بھی بات چیت کا راستہ کھلنا چاہیئے۔ 8فروری کو ن لیگ صرف 17سیٹیں جیت سکی ، آج کی گفتگو پر ہنسی آتی ہے۔
پنجاب سے کافی تعداد میں لوگ اسلام آباد آرہے ہیں، پنجاب میں فسطائیت کی وجہ سے لوگ نہیں نکل رہے، گلی گلی میں کنٹینرز لگائے ہوئے ہیں۔حکومت نے پورے ملک کو لاک ڈاؤن کرکے ہمارا دھرنا کامیاب کردیا، احتجاج میں سست روی ایک اسٹریٹجی کے تحت ہے، دھرنا دیں گے یا احتجاج کریں گے فی الحال بتا نہیں سکتے ۔2014سے آج حالات بدل چکے ہیں، ہماری احتجاجی سرگرمیاں اسلام آباد میں ہی نہیں ملک بھر میں ہوسکتی ہیں۔ اڈیالہ جیل کے سامنے دھرنا دے کر حالات کو انتہائی نہج پر نہیں لے جانا چاہتے۔