قومی سیاسی قیادت کے درمیان دوریاں اسٹیبلشمنٹ کی طاقت اور جمہوریت کی کمزوری بن گئی

وزیرخزانہ یومیہ 190 ارب روپے نقصان کا اعلان کررہے، یہ بھی بتائیں کہ سیاسی بحران کے خاتمہ کیلئے کیا اقدام اٹھایا ہے؟ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں پر عوام کے اعتماد کیوں اٹھ گیا ہے؟ نائب امیرجماعت اسلامی لیاقت بلوچ

لاہور ( نیوز ڈیسک ) نائب امیر جماعت اسلامی، مجلسِ قائمہ سیاسی قومی اُمور کے صدر لیاقت بلوچ نے لاہور منصورہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران گھمبیر ہوگیا ہے، قومی سیاسی قیادت کے درمیان دوریاں اسٹیبلشمنٹ کی طاقت اور جمہوریت کی کمزوری بن گئی ہے۔ سیاسی بحرانوں کے خاتمہ، پائیدار جمہوری انتخابی نظام کے لیے قومی جمہوری سیاسی قیادت کو قومی ڈائیلاگ کا راستہ اختیار کرنا ہوگا، وگرنہ حالات کی ابتری کسی بڑے غیرآئینی ایڈونچر کی سہولت کار بنے گی۔
لیاقت بلوچ نے وزیرخزانہ کے بیان پر کہا کہ وہ قومی خزانہ کو 190 ارب روزانہ کا نقصان کا اعلان کررہے ہیں، وہ قوم کو یہ بھی بتائیں کہ حکومت نے سیاسی بحران کے خاتمہ کے لیے کیا اقدام کیا ہے؟ پارلیمنٹ اور اسمبلیوں پر عوام کے اعتماد کا خاتمہ کیوں ہوگیا ہے؟ ملکی معیشت کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے زراعت اور خودانحصاری کی بنیادوں کو کیوں مضبوط نہیں کیا جارہا؟ قومی معیشت کے نقصانات اور تباہی کی ذمہ دار خود حکومت اور آئی ایم ایف کی اطاعت گذاری کے اقدامات ہیں۔
سیاسی جمہوری احتجاج سیاسی جماعتوں کا آئینی حق ہے، ریاست اندھی طاقت کے استعمال سے معیشت اور جمہوریت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ لیاقت بلوچ نے لاہور میں بلوچستان کے زیرتعلیم طلبہ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دور دراز علاقوں سے آئے طلبہ تعلیم کے حصول اور اعلیٰ معیار اور مہارت کو اپنا ہدف بنائیں۔ جامعات میں تعلیم مہنگی ترین اور طلبہ و طالبات کے لیے رہائشی اور ٹرانسپورٹ کی سہولتیں کم سے کم تر ہورہی ہیں۔
طلبہ و طالبات تعلیم اور طلبہ مسائل کے حل کیلیے متحد ہوجائیں توحکومتیں اور انتظامیہ مسائل حل کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔ بلوچستان کے ابتر حالات پر پورے ملک میں بڑی تشویش ہے۔ عوام کے جان، مال، عزت کا تحفظ نہیں۔ سکیورٹی فورسز کا بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع کے عوام کے ساتھ اعتماد کا رشتہ انتہائی کمزور ہے۔ بلوچستان کے عوام محبت وطن اور ملک کے بازوئے شمشیر زن ہیں۔
بلوچستان کی سیاسی قیادت کراچی، لاہور، اسلام اباد، ملتان اور پشاور آکر بلوچستان کے حالات کے سُدھار کے حوالے سے ملک بھر کے دانشوروں، سِول سوسائٹی اور سیاسی جمہوری رہنماؤں کو بریف کریں۔ لیاقت بلوچ نے کُرم، سَدَہ، پارہ چنار میں سیزفائر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت سَدَہ اور پارہ چنار میں مستقل پائیدار امن کو ترجیح بنائے، طویل مدت سے کُرم کا علاقہ فسادات کا شکار ہیا ور مسائل کے مستقل حل کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کئے جارہے۔