عدالت کا غیر مشروط معافی منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی شروع نہ کرنے کا فیصلہ، ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کریں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب
اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس میں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اور آرپی او راولپنڈی نے غیر مشروط معافی مانگ لی،عدالت کا غیر مشروط معافی منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی شروع نہ کرنے کا فیصلہ،اسلام آباد ہائیکورٹ میں عدالتی حکم کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی،ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ عدالتی حکم سے متعلق پولیس کو آگاہ نہیں کیا گیاتھا۔
ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کریں۔عدالت نے کہا کہ بچے بچے کو معلوم تھا کورٹ نے آرڈر کیا تھاآپ کہہ رہے ہیں ہمیں یہ آرڈر معلوم ہی نہیں ،عدالت نے کہاکہ مجھے میسج آ رہے تھے یہ آپ نے کیا آرڈر کردیا ہے۔
چلیں اس کو چھوڑیں۔جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ یہ ساری صورتحال آگے چل کر کلیئر ہو جائےگی۔عدالت نے کہا کہ ان کے بیان حلفی کے مطابق 2بجے وہ اڈیالہ جیل کے گیٹ پر تھے۔
4بجے تک وہ موجود رہے ۔سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہاکہ وہ گیٹ پر موجود نہیں تھے میں نے اپنے بیان حلفی میں بھی ذکر کیاہے۔سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہاکہ دو دن پہلے میں نے ان کو میسج بھی کیا ملاقات کیلئے لیکن وہ نہیں آئے۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہاکہ غیرمشروط معافی چاہتے ہیں۔سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت سے استدعا کی کہ آخری موقع دے دیں۔
آئندہ نہیں ہوگا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ اگلی دفعہ آپ کو فون آئے گا تو کیا کریں گے۔سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ عدالتی احکامات پر مکمل عمل درآمد ہوگا، شعیب شاہین نے کہاکہ ہمارے ملک کا نظام ہی ایسا ہے۔جسٹس اعجاز اسحاق خان نے کہاکہ شعیب صاحب ملک کا نظام ایک یا دو عدالتوں سے ٹھیک نہیں ہوگا۔ عدالت نے کہاکہ آپ کو آخری بار موقع دیا جارہا ہے۔بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل اور آر پی او راولپنڈی کی غیرمشروط معافی کی استدعا منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی شروع نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔