اسلام آباد: ( نیوز ڈیسک ) سابق وفاقی وزیر فواد چودھری نے توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت کے دوران استدعا کی کہ معافی تلافی کردی جائے۔ الیکشن کمیشن میں فواد چودھری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی کمیشن نے کی جس میں سابق وفاقی وزیر پیش ہوئے۔
فواد چودھری نے کمیشن کے سامنے پیش ہو کر کہا کہ میں نے تینوں کیسز میں معافی مانگ لی ہے، میں نے کیسز میں معافی نامہ بھی جمع کرایا ہے جس پر ممبر کے پی کے جسٹس اکرام اللہ نے کہا کہ آج تو چارج فریم کرنا ہے، فواد چودھری نے استدعا کی کہ سر معافی تلافی کر دیں۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ آپ باہر جا کر وہی بات کر رہے ہیں یا فرق پڑ گیا؟ جس پر فواد چودھری نے جواب دیا کہ آج کل آپ توجہ میں نہیں، آپ اوروں کی باتیں بھول جاتے ہیں میری یاد رکھتے ہیں۔
ممبر کمیشن نے کہا کہ اس کیس میں گواہ تو آئے ہیں وہ اپنی حاضری لگا دیں، بعد ازاں الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 10 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
“24 نومبر کا احتجاج کسی ایک جماعت یا فرد نہیں ہر پاکستانی کیلئے ہے” سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ امریکا میں پاکستانی سفیر نے پاکستانیوں کے لیے ہاؤس اوپن کیا، سیاسی تعلقات اور انسانی تعلقات مشترکہ ہیں، اگر لوگوں کی گرفتاریاں ہوتی ہیں تو یہ کسی فرد واحد کا مسئلہ نہیں یہ دنیا کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت عوامی نمائندوں کی حکومت نہیں ہے، 18 سیٹوں والا وزیر اعظم بن گیا ہے، 24 نومبر کو بانی پی ٹی آئی نے احتجاج کا اعلان کیا ہوا ہے، یہ احتجاج کسی ایک جماعت کا یا فرد کا احتجاج نہیں ہے یہ احتجاج ہر پاکستانی کے لیے ہے۔
فواد چودھری کا کہنا تھا کہ اگر مذاکرات سے حل نکلتا ہے تو سیاست میں بہتری بھی آ سکتی ہے، اگر مذاکرات سے حل نکلتا ہے تو اسے کمپرومائز نہ سمجھا جائے، سیاسی قیدیوں کی رہائی پاکستان کے آئین کی بات ہے، ہم آئین اور قانون کی بحالی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کل جمعرات تک احتجاج کا حتمی فیصلہ آنا متوقع ہے، اگر کل مذاکرات یا بات چیت ہوتی ہے تو سیاسی درجہ حرارت میں کمی آنا متوقع ہے، بانی پی ٹی آئی کے اس وقت 3 مطالبات ہیں، مینڈیٹ واپسی، 26 آئینی ترمیم اور سیاسی قیدیوں کی رہائی۔