گزشتہ حکومت ہمارے پوچھنے پر بھی توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہائی کورٹ میں گزشتہ حکومت کا موقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہیے، دوران سماعت ریمارکس
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) اسلا م آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ توشہ خانہ کی تفصیلات گزشتہ حکومت میں عدالت سے چھپائی جاتی تھیں، گزشتہ حکومت توشہ خانے کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، گزشتہ حکومت ہمارے پوچھنے پر بھی توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی،ہائی کورٹ میں گزشتہ حکومت کا موقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہیے، کیا آپ نے گواہوں کے بیانات پڑھے ہیں؟سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب سماعت کر رہے ہیں۔
دوران سماعت ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا عدالت جو بھی فیصلہ کرے لیکن میڈیا میں پہلے سے ہے کہ ضمانت ہو جائے گی جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا میڈیا سے خود کو مستثنیٰ کر لیں۔
میڈیا میں کہا جاتا ہے کہ جان کر بیمار ہو گیا، جان کر نہیں آیا، میڈیا اگر سنسنی نہیں پھیلائے گا تو ان کا کاروبار کیسے چلے گا؟۔عدالت نے وکیل صفائی سے استفسار کیا انہوں نے جیولری سیٹ کا تخمینہ کیسے لگایا؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ تو عدالت میں استغاثہ بتائے گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پوچھا چالان میں رسید بشریٰ بی بی کی ہے یا عمران خان کی؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ چالان میں رسید پر بشریٰ بی بی کا نام ہے، صہیب عباسی کو اس کیس میں وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے جبکہ انعام اللہ شاہ کو استغاثہ نے گواہ بنایا ہے وہ وعدہ معاف گواہ نہیں ہیں۔بیرسٹر سلمان صفدر کا کہنا تھا نیب، ایف آئی اے، پولیس اور الیکشن کمیشن نے بھی توشہ خانہ کیس کیا ہے، پولیس نے بھی توشہ خانہ جعلی رسید کا کیس بنایا ہوا ہے۔
عدالت نے پوچھا کہ اسلام آباد پولیس نے کیا مقدمہ بنایا ہے؟ جس پر بیرسٹر سلمان صفدر نے بتایا کہ تھانہ کوہسار پولیس نے جعلی رسیدوں کا مقدمہ بنایا ہے۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ حکومت توشہ خانہ کی تفصیلات نہیں بتاتی تھی، ہم پوچھتے تھے تو توشہ خانہ کی تفصیلات چھپائی جاتی تھیں۔ ہائیکورٹ میں گزشتہ حکومت کا موقف تھا کہ توشہ خانہ تحائف کا کسی کو پتہ نہیں ہونا چاہیے۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے دلائل دیئے کہ بلغاری سیٹ توشہ خانہ میں جمع ہی نہیں کرایا گیا۔ ریاست کے تحفے کی کم قیمت لگوا کر ریاست کو نقصان پہنچایا گیا۔ بانی پی ٹی آئی اور انکی بیوی دونوں نے فائدہ اٹھایا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ بانی پی ٹی آئی کو کیسے فائدہ ہوا؟ ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ جب بیوی کو فائدہ ملا تو شوہر کا بھی فائدہ ہوا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ او پلیز! میری بیوی کی چیزیں میری نہیں ہیں، ہم پتہ نہیں کس دنیا میں ہیں۔بعدازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی توشہ خانہ ٹو کیس میں ضمانت کی درخواست پر سماعت میں وقفہ کر دیا۔