26 آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے، یہ ممکن نہیں ہے کہ پارلیمان آئین کے ڈھانچے کو بدل دے، یہ کام ہمیں نہیں کرنا چاہیئے، یہ بہت بڑی خرابی پیدا ہوئی ہے، وقت ہے اسے درست کریں؛ سابق وزیراعظم کا تقریب سے خطا
کراچی ( نیوز ڈیسک ) عوام پاکستان پارٹی کے کنوینئر اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ 26 آئینی ترمیم بدنیتی پر مبنی ہے، آئینی ترمیم بغیر دیکھے پڑھے اورسمجھے منظور کی گئی، 26 ویں آئینی ترمیم سے عدلیہ پر حملہ کیا گیا، ملک کی بدنصیبی ہے کہ آپ یہ توقع رکھیں کہ وہ لوگ جو ایک آئینی ترمیم کو بغیر بڑھے دیکھے پاس کرنے کو تیار ہیں وہ کل پاکستان کے چیف جسٹس اور جج چنیں گے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس ترمیم میں سب سے بڑی بدنیتی یہ ہے کہ آج سے تین ہفتے پہلے جب سارا دن ساری رات پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینیٹ ترمیم کو پاس کرنے کے لیے بیٹھی رہی، وہ ترمیم ان میں سے کسی نے دیکھی تک نہیں، جب ترمیم پاس ہوئی تب بھی کسی نے نہیں دیکھی، مجھے پورا یقین ہے جب ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش ہوا خود وزیرقانون نے بھی شاید اس وقت دیکھی۔
سابق وزیراعطم کا کہنا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ قانون سازی کرنا پارلیمان کا کام ہے لیکن یہ حق حدود کے بغیر نہیں ہے، یہ ممکن نہیں ہے کہ پارلیمان آئین کے ڈھانچے کو بدل دے، یہ ملک کی بدنصیبی ہے کہ آج آپ اگر یہ توقع رکھیں کہ وہ لوگ جو ایک آئینی ترمیم کو بغیر بڑھے دیکھے پاس کرنے کو تیار ہیں وہ کل پاکستان کے چیف جسٹس اور جج چنیں گے، وہ پاکستان کی اعلیٰ جوڈیشری کی ساکھ کو پرکھیں گے، مجھے اس معاملے سے اختلاف ہے، یہ کام ہمیں نہیں کرنا چاہیئے، یہ بہت بڑی خرابی پیدا ہوئی ہے، آج بھی وقت ہے اسے درست کریں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین جب بنا تھا تو اس کے پیچھے مقاصد تھے کہ چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہو، آج وہ نظام اس ترمیم نے ختم کردیا ہے، آج ملک کی عدلیہ اس ملک کی مقننہ کے تابع ہے، اس کی مرضی پر سلیکٹ ہوا کرے گی، ایک کمیٹی ہوگی جو ججوں کا فیصلہ کرے گی، اس کمیٹی میں وہ لوگ بھی ہوں گے جنہوں نے کل ان ججز کے سامنے پیش ہونا ہے، عدلیہ کے اندر خرابیوں کی جڑ ججوں کی تعیناتی اور سلیکشن پر ہے، جب آپ میرٹ پر قابلیت کے حامل ججز لگائیں گے تو نظام چلے گا۔