پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر

الیکشن ٹربیونلز کا جج کون ہوگا یہ فیصلہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کا اختیار ہے‘ چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات سے ٹربیونلز تبدیل نہیں ہوسکتے؛ سلمان اکرم راجہ کا پی ٹی آئی کی درخواست میں مؤقف

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) صوبہ پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل کے معاملے پر تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کے 30 ستمبر کے فیصلے پر نظرثانی کیلئے درخواست دائر کر دی ہے، سلمان اکرم راجہ نے نظرثانی درخواست دائر کی۔
پی ٹی آئی کی درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے 30 ستمبر کے فیصلے پر نظرثانی کی جائے کیوں کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف الیکشن کمشنر کی ملاقات سے ٹربیونلز تبدیل نہیں ہوسکتے، الیکشن ٹربیونلز کا جج کون ہوگا یہ فیصلہ چیف جسٹس ہائیکورٹ کا اختیار ہے، 4 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ رجسٹرار نے 6 الیکشن ٹربیونلز کو نوٹیفائی کیا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور چیف کمشنر کی ملاقات کے بعد حاضر سروس ججز کے نام واپس ہوگئے۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرکے لاہور لائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا، اس وقت کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت مکمل کرکے فیصلہ سنایا، چیف جسٹس نے مختصر فیصلہ پڑھ کر سنایا اور پنجاب میں الیکشن ٹربیونلز کی تشکیل سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ کا 12 جون 2024 کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ کے متفقہ فیصلے میں کہا گیا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن میں پہلے مشاورت ہوجاتی تو بہتر ہوتا، لاہور ہائیکورٹ اور الیکشن کمیشن کے درمیان باہمی مشاورت ہوچکی ہے، تنازع باہمی مشاورت سے حل ہونے کے بعد اس پر مزید کارروائی کی ضرورت نہیں، آئینی اداروں کے درمیان باہمی احترام ہونا چاہیئے، لاہور ہائیکورٹ کا 8 الیکشن ٹریبونلز میں خود جج لگانے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے، عدالتی فیصلے کے روشنی میں ججز تعیناتی کے نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیئے جاتے ہیں۔