بعد میں یہ نہ ہو کوئی فیصلہ پسند نہ آئے تو آج کل بیس پچیس سال پرانی ڈگریاں جعلی ہوجاتی ہیں؛ سابق وفاقی وزیر کی میڈیا سے گفتگو
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے نئے چیف جسٹس کی ڈگری ابھی چیک کرنے کا مشورہ دے دیا۔ اسلام آباد میں میدیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو میری درخواست یہ ہے کہ نئے چیف جسٹس جو جسٹس یحیٰ آفریدی ہیں، ان کی ڈگری ابھی چیک کرلیں، یہ نہ ہو بعد میں کوئی فیصلہ پسند نہ آئے تو ڈگری جعلی ہوجائے، کیوں کہ اب تو آپ کو پتا ہے آج کل بیس پچیس سال پرانی ڈگریاں جعلی ہوجاتی ہیں، پاکستان کے اندر اس وقت جو حالات چل رہے ہیں کچھ پتا ہی نہیں کوئی فیصلہ پسند نہ آئے تو کسی کی ڈگری جعلی ہوجائے، کسی کا کیا ہوجائے۔
سابق وفاقی وزیر کہتے ہیں کہ 1997/98ء کے بعد پہلی بار پاکستان میں سنیارٹی کے اصول کو نظر انداز کیا گیا اور جو سب سے سینئر جج ہیں وہ چیف جسٹس نہیں بنے، حالاں کہ سنیارٹی کے اصول کے نتیجے میں جوڈیشری میں سیاست ختم ہوگئی تھی، پتا ہوتا تھا اگلا چیف جسٹس کس نے آنا ہے، جو چیزیں اب دیکھنے کا کہہ رہے ہیں یہ جب سپریم کورٹ میں کسی جج کو لایا جائے اس وقت دیکھی جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر ججز کی تعنیاتی کی کمیٹی میں اراکین پارلیمنٹ اور ججز کی برابر نمائندگی ہوتی تو بھی ٹھیک تھا لیکن یہاں حکومت کے سات لوگ ہیں اور دوسرے پانچ لوگ ہیں، اس طرح تو اگلے جو بھی ججز آئیں گے وہ سارے تو حکومت کے مدعی ہوں گے اور نوکری کرنے آئیں گے، اب دیکھتے ہیں یہاں سے صورتحال آگے کیسے بڑھتی ہے، عمران خان کی سیاست کو تو ان چیزوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، جہاں فائزعیسیٰ کو برداشت کرلیا جہاں دو سال کے باقی ظلم برداشت کرلیے ہیں تو یہ بھی گزر جائے گا کوئی ایسا مسئلہ نہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ کے جو نئے چیف جسٹس ہیں ان سے اچھی امید ہے، انہیں چاہیئے سپریم کورٹ کی عزت کی بحالی کا ایک پوراپراجیکٹ شروع کریں، کیوں کہ جب سے خیبرپختونخواہ اور پنجاب میں 90 روز کے اندر الیکشن نہیں ہوئے، اس کے بعد سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ مسلسل کمزور ہوئی ہے اور عدلیہ کا کزور ہونا قطعی طور پر ریاست کے لیے اچھا نہیں ہے۔