ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر پاکستان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کیلئے کی گئی ہے
اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کی منظوری دیدی جس کے بعد وزارت قانون نے ان کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا،ایوان صدر کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق صدر پاکستان نے جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کیلئے کی،صدر پاکستان نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی تعیناتی آئین کے آرٹیکل 175 اے (3)، 177 اور 179 کے تحت کی۔
صدر مملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔نوٹیفکیشن کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی کی تعیناتی 26 اکتوبر سے 3 سال کیلئے کی گئی ہے، نئے چیف جسٹس آف پاکستان 26 اکتوبر کوعہدے کا حلف اٹھائیں گے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس یحییٰ آفریدی 23جنوری 1965کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی، گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن جبکہ پنجاب یونیورسٹی لاہورسے ایم اے معاشیات کی ڈگری حاصل کی۔
کامن ویلتھ اسکالرشپ پر جیسس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری بھی حاصل کی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے 1990 میں ہائیکورٹ کے وکیل کی حیثیت سے پریکٹس شروع کی اور 2004 میں سپریم کورٹ کے وکیل کے طورپر وکالت کا آغاز کیا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے خیبر پختونخوا کے لیے بطور اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل کی خدمات بھی سرانجام دیں۔ 2010 میں پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے، انہیں 15مارچ 2012 کو مستقل جج مقرر کر دیا گیا۔
30 دسمبر 2016 کو جسٹس یحییٰ آفریدی نے پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کے عہدہ کا حلف اٹھایا۔28 جون 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مقرر ہوئے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اعلیٰ عدلیہ میں مختلف مقدمات کی سماعت، سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں لارجر بینچ کا حصہ رہے اور کیس سے متعلق فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔جسٹس یحییٰ آفریدی سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے خلاف صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کے 9 رکنی لارجر بینچ لا کا حصہ بھی رہے۔